انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
اعتکاف کیا کرتے تھے ، اور جس سال آپ ﷺکی رحلت ہوئی ہے اس سال آپ ﷺ نے بیس دن کا اعتکاف فرمایا ۔(بخاری :2044) فائدہ :نبی کریمﷺ نے اگرچہ ہمیشہ اِعتکاف پر پابندی فرمائی تھی جس کے نتیجہ میں اعتکاف واجب ہونا چاہیئے تھا لیکن چونکہ آپﷺنےکسی صحابی کو اِس کے ترک کرنے پر نکیر نہیں فرمائی اِس لئے اِس سے اِس کا سنّت ہونا ثابت ہوا ، نیز واجب نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ آپ ﷺنے اپنی حیاتِ مبارکہ میں ایک مرتبہ اس کو ترک بھی فرمایا ہے ، چنانچہ صحیحین کی روایت میں ہے : حضرت عائشہ صدیقہفرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺہر رمضان میں اعتکاف فرماتے تھے، پس جب فجر کی نماز پڑھتے تو اپنی اس جگہ پر تشریف لاتے جہاں اعتکاف کرنا ہوتا راوی کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ نے بھی آپﷺ سے اعتکاف کی اجازت مانگی ،آپﷺ نے اِجازت دیدی ، چنانچہ اُنہوں نے مسجد میں ایک خیمہ لگالیا،حضرت حفصہ نے سنا تو اُنہوں نے بھی ایک خیمہ لگالیا ، حضرت زینب نے سنا تو اُنہوں نے بھی ایک اور خیمہ لگالیا ، پس جب آپﷺفجر کی نماز سے فارغ ہوئے تو دیکھا کہ چار خیمے لگے ہوئے ہیں (ایک آپﷺکا اور تین ازواجِ مطہرات کے)آپﷺنے پوچھا :”مَا هَذَا؟“یہ کیا ہے ؟آپﷺکو ازواجِ مطہرات کے بارے میں بتلایا گیا (کہ یہ اُن کے خیمے ہیں )آپﷺ نے اِرشاد فرمایا :”مَا حَمَلَهُنَّ عَلَى هَذَا؟آلْبِرُّ؟ اِنْزِعُوهَا فَلاَ أَرَاهَا“ اُنہوں نے ایسا کیوں کیا ؟ کیا نیکی کی وجہ سے ؟ ان خیموں کو نکال دو ، اب میں انہیں نہ دیکھوں، چنانچہ خیمے اُٹھادیے