انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
لوگوں پر تعجب ہوتا ہے کہ وہ اعتکاف کو کیسے ترک کردیتے ہیں،حالآنکہ نبی کریمﷺ کسی کام کو کبھی کرتے اور کبھی ترک کردیتے تھے ، لیکن آپﷺنے(مدینہ منورہ تشریف لانے کے بعد ) تادمِ وَفات کبھی اس کو ترک نہیں کیا ۔(مراقی الفلاح :268) اور صرف دس دن ہی کیا آپﷺسے تو رمضان کےپورے مہینے اعتکاف کرنا ثابت ہے ، چنانچہ مندرجہ ذیل روایت میں اِس کی تصریح موجودہے: حضرت ابوسعیدخدری سے روایت ہے کہ نبی کریمﷺنےرمضان کے پہلے عشرہ میں اِعتکاف فرمایا،پھر درمیانے عشرے میں بھی ترکی خیموں میں اِعتکاف فرمایا،پھر خیمہ سے سر مُبارک نکال کر اِرشاد فرمایا:”إِنِّي اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْأَوَّلَ أَلْتَمِسُ هَذِهِ اللَّيْلَةَ، ثُمَّ اعْتَكَفْتُ الْعَشْرَ الْأَوْسَطَ، ثُمَّ أُتِيتُ، فَقِيلَ لِي: إِنَّهَا فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ، فَمَنْ أَحَبَّ مِنْكُمْ أَنْ يَعْتَكِفَ فَلْيَعْتَكِفْ“ میں نے شبِ قدر کو تلاش کرنے کیلئے رمضان کے پہلے عشرہ میں اعتکاف کیاتھا پھر درمیانے عشرے میں اعتکاف کیاپھر میرے پاس ایک فرشتہ آیااورمجھ سے کہاکہ شب قدرآخری عشرے میں ہے،لہٰذا جو لوگ میرے ساتھ اعتکاف کررہے ہیں اُنہیں آخری عشرہ کا بھی اعتکاف کرنا چاہیئے ۔(مسلم: 1167) اور جس سال آپ کا وصال ہوا ہے اُس سال آپﷺ نے بیس دن کا اعتکاف فرمایا تھا ، چنانچہ حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺہر رمضان میں دس دن