انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
”مَا هٰؤُلَاءِ؟“ یہ کون لوگ ہیں؟ بتایا گیا یہ وہ لوگ ہیں جن کو قرآن کریم کا کوئی حصہ یاد نہیں ہے،اِس لیے حضرت ابی بن کعباُنہیں نماز پڑھارہے ہیں اور لوگ اُن کی اِقتداء میں نماز پڑھ رہے ہیں ، آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”أَصَابُوا، أَوْ نِعْمَ مَا صَنَعُوا“ اِن لوگوں نے بالکل صحیح کیا ، یا یہ فرمایا : اِن لوگوں نے کتنا اچھاکام کیا !!۔(صحیح ابن خزیمہ :2208) پھر اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ تراویح حضرت عمر کی سنت ہے تو کیا حضرت عمرکی سنت نبی کی سنت نہیں ؟ کیا خلفائے راشدین کے طریقے کو نبی کریمﷺنے واجب العمل قرار نہیں دیا؟حدیث میں بڑی وضاحت اور صراحت کے ساتھ نبی کریمﷺ کا یہ اِرشاد موجود ہے:”فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِيْ وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ“ تم پر میری اور خلفائے راشدین کی سنت کو تھامنا لازم ہے جو کہ ہدایت یافتہ ہیں۔(ابوداؤد:4607) ہاں! زیادہ سے زیادہ یہ کہا جاسکتا ہے کہ آپﷺنے تراویح پڑھی توہے لیکن اُس پر مواظبت اور پابندی نہیں فرمائی تھی ، لیکن اُس کی وجہ بھی خود حدیث میں یہ ذکر کی گئی ہے کہ آپﷺ نے اِس لئے پابندی نہیں فرمائی کہ کہیں اُمّت پر فرض نہ ہوجائے ۔ چنانچہ صحیح ابن حبان کی روایت ہے کہ ایک موقع پر جبکہ حضرات صحابہ کرام تَراویح پڑھانے کیلئے نبی کریم ﷺکا اِنتظار کررہے تھےتو آپﷺنے اپنے نہ آنے کی وجہ بیان کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا:”أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ مَكَانُكُمْ وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَقْعُدُوا عَنْهَا“