انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
دیا ہے۔ یہ اگرچہ مال دار کے لیے بھی ہے ، مگر اس کو فقیر کے ساتھ اس لیے خاص فرمایا کہ اس کی ہمت افزائی ہو ۔( مظاہرحق جدید:2/207) صدقہ فطر کی مِقدار: احادیث طیبہ میں صدقہ فطر کی ادائیگی کیلئے چار چیزیں(گندم ، جَو ،کشمش اور کھجور ) مذکور ہیں، نسائی شریف میں اُن روایات کو تفصیل سے ملاحظہ کیا جاسکتا ہے۔ ان میں سے گندم کے اندر نصفِ صاع یعنی پونے دو سیر اداء کرنے کا حکم ہے اور جَو ، کشمش اور کھجور کے اعتبار سے صدقہ فطر اداء کیا جائے تو ایک صاع مکمل یعنی ساڑھے تین سیر اداء کرنے کی تعلیم دی گئی ہے ۔(عُمدۃ الفقہ : 3/168) فائدہ : ٭— ایک صاع کی مقدار = ساڑھے تین سیر تین ماشہ۔ ٭— نصفِ صاع= پونے دو سیر تین ماشہ ۔ (جواہر الفقہ ، جلد 3،اوزانِ شرعیہ) ٭— کلو گرام میں=1625 گرام یعنی ایک کلو 625 گرام ۔ (فتاویٰ زکریا: 3/232) فائدہ: آج کل لوگوں نے یہ رواج اپنا لیا ہے کہ صرف گیہوں کی قیمت کے مطابق صدقہٴ فطر ادا کرتے ہیں اِس لئے کہ اس کی قیمت کم ہوتی ہے، اگرچہ اس میں مسئلہ کے اِعتبار سے کوئی حرج تو نہیں، البتہ بہتر یہ ہے کہ صاحبِ حیثیت اور مال دار لوگ کھجور اور کشمش وغیرہ کی قیمت سے صدقہ فطر ادا کیا کریں،اِس صورت میں صدقہ فطر اگرچہ زیادہ تو بنے گا لیکن اس میں فقراء کے لیے زیادہ فائدہ ہے اِس لئے ثواب بھی زیادہ ہوگا۔