انوار رمضان |
ضائل ، ا |
(1)—عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فِي رَمَضَانَ عِشْرِينَ رَكْعَةً وَالْوِتْرَ۔(طبرانی کبیر:12102) ترجمہ:حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس سے مَروی ہے،وہ فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺرمضان میں بیس رکعتیں اور وتر پڑھا کرتے تھے۔ فائدہ:یہ حدیث اگرچہ ضعیف ہے لیکن چونکہ حضرت عمرکے دور میں اِس روایت پر صحابہ کرام کا اِجماع ہوگیا ہے،نیز اُمّت نے بیس رکعت تراویح کی روایت کو ہی معمول بہٖ قرار دیا ہے، اِس لئے یہ روایت ضعیف ہونے کے باوجود بھی تعاملِ اُمّت کی وجہ سے قوی اور یقیناً قابلِ اِستدلال ہے۔ علّامہ شامیفرماتے ہیں:”وَأَمَّا تَضْعِيفُ الْحَدِيثِ بِمَنْ ذَكَرَ فَقَدْ يُقَالُ إنَّهُ اعْتَضَدَ بِمَا مَرَّ مِنْ نَقْلِ الْإِجْمَاعِ عَلَى سُنِّيَّتِهَا مِنْ غَيْرِ تَفْصِيلٍ“ حضرت عبد اللہ بن عباسکی حدیث کو جو ضعیف کہا گیا ہے،اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا وہ حدیث بیس رکعت تراویح کے مسنون ہونےپر اِجماع ہوجانے کی وجہ سے بغیر کسی قیل و قال کی تفصیل کے قوی ہوگئی ہے۔(منحۃ الخالق علی البحر الرائق:2/72) (2)—عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ قَالَ:كَانَ النَّاسُ يَقُومُونَ فِي زَمَانِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي رَمَضَانَ بِثَلَاثٍ وَعِشْرِينَ رَكْعَةً۔(سنن بیہقی:2/699) ترجمہ:حضرت یزید بن رومان فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر کے عہد میں (وتر سمیت)23 رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے۔