انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
(1)روزہ توڑنے والی چیزیں،یعنی کھانا،پینا اور جماع کرنا معتاد،یعنی عادت کے مطابق ہوں۔کھانے پینے کے معتاد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ کوئی چیز بطورغذا یا دواء کے منہ کے راستے پیٹ تک معتاد طریقے سے پہنچائی جائےاور اُس سے بدن کی درستگی یا لذّت کا حصول مقصود ہو اور طبیعت اُس سے نفرت نہ کرتی ہو۔جماع کے معتاد ہونے کا مطلب یہ ہے کہ فرج یا دُبُر(آگے پیچھے کے راستے)میں جماع کیا جائےاورمحلِّ جماع عادہً شہوت کے قابل ہویعنی جس سے جماع کیا جائے وہ اتنی کم سن نہ ہو کہ عادۃً اُس سے جماع نہ کیا جاسکے ، نیز جماع میں اِنزال شرط نہیں صرف عُضوِ مخصوص کے سر کے بقدر داخل ہونا شرط ہے ، خواہ اِنزال ہوا ہو یا نہیں ۔(2)روزہ عمداً توڑا جائے ۔خواہ جماع سے تو ڑا جائے یا کھانےپینے سے ۔عمد کی قید سے خطاء اور نسیان دونوں نکل گئے ۔لہٰذا غلطی سے یا بھولے سے اگر کچھ کھالیا یا پی لیا گیا ہو یا ہمبستری ہوگئی ہو تو کفارہ لازم نہیں ہوگا ۔(3)از خود توڑا جائے ،کسی کے جبر یا مجبور ہونے کا معاملہ نہ ہو پس وہ شخص جس سے زبردستی روزہ اِفطار کروادیا جائے اُس کا روزہ تو ٹوٹ جائے گا ، لیکن کفارہ لازم نہ ہوگا ۔(4)اضطراری صورتِ حال نہ ہو ۔یعنی روزہ میں بیماری یا کسی اور وجہ سے ایسی حالت طاری نہ ہوجائے کہ جان بچانے کیلئے روزہ توڑنا پڑجائے ،کیونکہ اس صورت میں روزہ توڑنے سے کفارہ لازم نہیں ہوتا۔(5)روزے کا ٹوٹنا اپنے فعل اور اختیار سے ہو۔پس بغیر کسی قصد و اِرادہ کے اگر منہ میں کوئی چیز اچانک سے چلی جائے تو اس سے کفارہ لازم نہیں ہوتا ۔(6)اِفطار کے بعد عُذرِ شرعی پیش نہ آئے ۔یعنی روزہ توڑدینے کے بعد ایسا کوئی طبعی و قدرتی عُذر لاحق نہ ہوجائے کہ جس سے روزہ توڑدینا جائز ہوجاتا