انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
نَسائی شریف کی روایت میں ہے:”وَتُغَلُّ فِيهِ مَرَدَةُ الشَّيَاطِينِ“ رمضان المُبارک میں سَرکش شَیاطین کو طوق ڈال دیا جاتا ہے۔(نسائی :2106) حضرت سیدنا ابوہریرہ سے ہی ایک دوسری روایت میں مَروی ہے کہ نبی کریمﷺنے رمضان المُبارک کی پانچ ایسی خصوصیات بیان فرمائی جو صرف اِس اُمّت کو عطاء کی گئی ہیں ، پچھلی اُمتوں کو وہ خصوصیات نصیب نہ تھیں ، اُن میں سے ایک خصوصیت یہ بھی بیان کی گئی ہے:”وَتُصَفَّدُ فِيهِ الشَّيَاطِينُ، فَلَا يَخْلُصُونَ فِيهِ إِلَى مَا يَخْلُصُونَ فِي غَيْرِهِ“ اِس مہینے میں سرکش شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں ، جس کے نتیجے میں لوگ رمضان میں اُن بُرائیوں کی طرف نہیں پہنچ سکتے جن کی طرف وہ رمضان کے علاوہ دوسرے مہینوں میں پہنچ سکتے ہیں ۔(شعب الایمان :3330)(مسند احمد :7917) ایک اورروایت میں ہے،حضرت سیدنا عبد اللہ بن عباس نبی کریم ﷺکا یہ اِرشادنقل فرماتے ہیں:اللہ تعالیٰ رمضان المُبارک کی پہلی رات میں حضرت جبریل امینسے فرماتے ہیں:”يَا جِبْرِيلُ اهْبِطْ إِلَى الْأَرْضِ فاصْفِدْ مَرَدَةَ الشَّيَاطِينِ، وَغُلَّهُمْ بالْأَغْلَالِ، ثُمَّ اقْذِفْهُمْ فِي الْبِحَارِ حَتَّى لَا يُفْسِدُوا عَلَى أُمَّةِ مُحَمَّدٍ حَبِيبِيْ صِيَامَهُمْ“ اے جبریل! جاؤ زمین میں اترو اور سرکش شیاطین کو جکڑلو اور اُنہیں طوق پہنادو اور پھر اُنہیں سمندروں میں ڈال دو تاکہ وہ میرے محبوب ﷺکی امّت کے روزوں کو خراب نہ کریں۔ (شعب الایمان:3421)