انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
”بِكَذِبٍ أَوْ غِيبَةٍ“ جھوٹ بولنےاور غیبت کرنے سے۔(طبرانی اوسط:4536) حضرت جابر بن عبد اللہسے موقوفاً مَروی ہے:”إِذَا صُمْتَ فَلْيَصُمْ سَمْعُكَ، وبَصَرُكَ، وَلِسَانُكَ عَنِ الْكَذِبِ، وَالْمَحَارِمِ“ جب تم روزہ رکھوتوتمہارے کان،آنکھ اورزبان کا بھی جھوٹ اور تمام حرام کاموں سے روزہ ہونا چاہیئے۔(شعب الایمان:3374) حدیث میں ایک واقعہ ذکر کیا گیا ہے: ایک مرتبہ دو عورتوں نے روزہ رکھا، کسی نے اکر آپﷺسے عرض کیا : یارسول اللہ! یہاں دو عورتوں نے روزہ رکھا ہےاور وہ دونوں پیاس کی شدّت کی وجہ سے مرنے کے قریب ہیں،آپﷺخاموش رہے،وہ شخص پھر آیا ،راوی کہتے ہیں یہ دوپہر کی سخت گرمی کا وقت تھا،اُس نے آکر پھر وہی عرض کیا کہ یارسول اللہ! وہ بالکل مرنے کے قریب ہیں،آپﷺنے اُن عورتوں کو بُلوایا،وہ دونوں آئیں تو ایک پیالہ منگوایا گیا ،نبی کریمﷺنے ان میں سے ایک سے فرمایاکہ اس میں قَے کرو،اُس نے قَے کی تو اس میں سے خون۔پیپ اور گوشت نکلا،یہاں تک کہ آدھا پیالہ بھر گیا،پھر دوسری عورت سے بھی یہی فرمایا،اُس نے بھی قَے کی تو یہی چیزیں نکلیں یہاں تک کہ پورا پیالہ بھر گیا،نبی کریمﷺنے اِرشاد فرمایا:”إِنَّ هَاتَيْنِ صَامَتَا عَمَّا أَحَلَّ اللهُ لَهُمَا، وَأَفْطَرَتَا عَلَى مَا حَرَّمَ اللهُ عَلَيْهِمَا، جَلَسَتْ إِحْدَاهُمَا إِلَى الْأُخْرَى، فَجَعَلَتَا يَأْكُلَانِ لُحُومَ النَّاسِ“ یعنی انہوں نے اللہ کی حلال چیزوں سے رُک کر روزہ تو رکھ لیا لیکن اللہ کی حرام کردہ چیزوں کو اختیار