انوار رمضان |
ضائل ، ا |
|
حضرت انس بن مالکنبی کریمﷺکایہ اِرشاد نقل فرماتے ہیں:”مَنْ فَارَقَ الدُّنْيَا عَلَى الْإِخْلَاصِ لِلَّهِ وَحْدَهُ وَعِبَادَتِهِ لَا شَرِيكَ لَهُ، وَإِقَامِ الصَّلَاةِ، وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، مَاتَ وَاللَّهُ عَنْهُ رَاضٍ“ جو شخص دنیا سے اِس حالت میں جدا ہو ا کہ اُس نے صرف اللہ ہی کیلئے اِخلاص اختیار کیا ہو،صرف اللہ کی عبادت کرتا ہو اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹہراتا ہو،نماز قائم کرتا ہو، زکوۃ اداء کرتا ہو تو وہ اِس حالت میں انتقال کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اُس سے راضی ہوتا ہے۔(ابن ماجہ:70) ایک اور روایت میں ایمان کا عین مِصداق ”اِخلاص“ ہی کو قرار دیا گیا ہے،چنانچہ کسی شخص نے آپﷺسے دریافت کیا کہ ایمان کسے کہتے ہیں ؟آپﷺنے اِرشاد فرمایا: اِخلاص کو کہتے ہیں ۔(شعب الایمان:6442) حضرت معاذ بن جبلکو جب نبی کریمﷺیمن کا گورنر بناکر بھیج رہے تھے تو اُنہوں نےآپﷺسے وصیت کی درخواست کی ،آپﷺنے اِرشاد فرمایا:”أَخْلِصْ دِيْنَكَ يَكْفِيكَ الْقَلِيلُ مِنَ الْعَمَلِ“ اپنے دین کوخالص رکھو،تمہارے لئے تھوڑا سا عمل بھی(اللہ کے دربار میں) کافی ہوجائے گا۔(شعب الایمان:6443) نیّت کی قدر و قیمت اور اس کی اہمیت کو اِس بات سے بھی سمجھا جاسکتا ہے کہ نبی کریم ﷺنے اُسے عمل سے بھی بہتر قرار دیا ہے،چنانچہ اِرشاد فرمایا:”نِيَّةُ الْمَرْءِ خَيْرٌ مِنْ عَمَلِهِ“ مؤمن کی نیّت اُس کے عمل سے بھی بہتر ہے۔(شعب الایمان:6446)