گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
Distance ہے، اور روشنی تقریباً ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل فی گھنٹہ کے حساب سے سفر کرتی ہے۔ اگر وہ روشنی تین سوسال تک چلے تو ایک ستارے سے دوسرے ستارے تک کا سفر طے ہوتا ہے۔ اور نہ جانے اس خلا میں کتنے ستارے، سیارے اور کہکشائیں ہیں یہ اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ اتنا بڑا خلا اگر یہ سارا کا سارا رائی کے دانے سے بھر دیا جائے اور ہر ایک ہزار سال بعد پرندہ آئے اور ایک دانہ اُٹھا کرلے جائے۔ ایک وقت ایسا آجائے گا کہ وہ پرندہ سارے دانوں کو ختم کر دےگا، لیکن آخرت کی زندگی کبھی ختم نہیں ہوگی، کیوںکہ اللہ پاک نے آخرت کی زندگی کے بارے میں فرمایا: خٰلِدِيْنَ فِيْهَاۤ اَبَدًا١ؕ (البیّنۃ: 8) ترجمہ: وہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے۔ وہ آخرت کی زندگی ہمیشہ کی ہے، کبھی ختم نہیں ہوگی۔ لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ آخرت کی زندگی کا مدار اس دنیا کی زندگی پر ہے جس کا دورانیہ چالیس، پچاس، ساٹھ، ستر سال ہے۔ اگر یہ زندگی ایمان کے ساتھ گزار لی تو ہمارا معاملہ ٹھیک ہوگیا۔ نبی ﷺ کا فرمان ہے جو اب سے چودہ سو سال قبل ارشاد فرمایا تھا اور آج کے دور کی پوری پیشین گوئی ہے: ’’ایک دور ایسا آئے گا کہ آدمی صبح کو ایمان والا ہوگا اور شام کو کافر ہوگا، یا شام کو ایمان والا ہوگا اور صبح کو کافر ہوگا‘‘۔ (صحیح مسلم: کتاب الزھد، باب من أشرک فی عملہ غیر اللہ) یہ وہ وقت ہے کہ موجودہ سوسائٹی میں، ماحول میں دوستوں یا کچھ ایسے لوگوں کی