گلدستہ سنت جلد نمبر 3 |
صلاحی ب |
|
ہیں، یہاں کیڑے مکوڑے نہیں آئیں گے۔ بات یہ ہے کہ اگر کیڑے مکوڑے نہ بھی آئیں، پھر بھی ہم اپنے کپڑے سے بستر کو جھاڑلیں تو پیارے آقاﷺ کی سنت تو پوری ہوجائے گی۔ کیا یہ کوئی چھوٹا اجر ہے؟ میرے بھائیو! اس کا فائدہ تو ہمیں اس وقت پتا چلے گا، جب یہ آنکھیں بند ہوں گی اور قبر میں جاکر آنکھ کھلے گی تو تب قدر معلوم ہوگی اور کہیں گے کہ ہائے افسوس! میں نے نبی علیہ السلام کی سنتوں کو ضائع کر دیا۔ اس وقت بس پچھتاوا اور رونے کے سوا کچھ نہیں، مگر تب رونے کا فائدہ نہیں ہوگا۔ دنیا میں تو کہا جا رہا ہے کہ نیک ہوجاؤ، حیا اور پاکدامنی کی زندگی گزار لو، نامحرموں سے حرام دوستیاں چھوڑ دو۔ تب نہیں مانتے، کہتے ہیں کرو بات ساری رات۔ ساری رات پیکج لگا کر نامحرموں سے گفتگو کرنا آسان، مگر چار رکعات تہجد پڑھنا بڑا مشکل لگتا ہے۔ ایک عام چوکیدار کی مثال لے لیجیے کہ اس کو کہو کہ تمہیں ہم /10,000 روپے مہینہ دیں گے، ساری رات تم نے جاگ کر گزارنی ہے۔ اب وہ چوکیدار فوراً جاگنے پر تیار ہوجائے گا کہ سارا مہینہ پوری رات میں آپ کے گھر کے باہر پہرہ دوں گا، آپ پہلی تاریخ کو مجھے /10,000 روپے دے دیں۔ اسی طرح یہ پیکج والے صرف 10 روپے، 5 روپے میں ساری رات پیکج دے دیتے ہیں کہ حرام گفتگو کرو۔ آج کیا قیمت رہ گئی ہے ایمان والے کی اور اس کی رات کی، صرف 5 روپے 10روپے؟ میرے بھائیو! جس وقت موت آئے گی اور اللہ کی طرف بلاوا آجائے گا تو اربوں روپے بھی کوئی دے تو ایک رات بھی نہیں خرید سکتا۔ اور اگر یہی رات ہم اللہ کی یاد میں گزار لیں، اللہ کو منانے میں گزار دیں، کچھ وقت آرام کرلیں اور کچھ وقت تہجد پڑھ لیں تو نفس کچل جائے، اور ہمیں اللہ کی رضا مل جائے اور پھر قبر میں ہم آرام کریں گے۔