اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہیں یقینا اعلیٰ درجہ کی نعمت ہے۔ اسی طرح یہاں سمجھو کہ شرف نسب غیر اختیاری امر ہونے کی وجہ سے فخر کا سبب نہیں مگر اس کے نعمت ہونے میں شبہ نہیں۔ (التبلیغ صفحہ ۲۱۸ جلد ۸) کفایت نسب میں باپ کا اعتبار ہے نہ کہ ماں کا ایک بڑی کوتاہی یہ ہے کہ نسب میں ماں کا بھی اعتبار کرتے ہیں یعنی اگر کسی کی ماں شریف نہ ہو تو اسے شریف نہیں سمجھتے۔ اور اس لئے اس کو اپنا ہمسر نہیں جانتے حالانکہ شریعت نے کفاء ت نسب کے باب میں ماں کا کچھ اعتبار نہیں کیا۔ اسی طرح دوسرے احکام نسبیہ میں بھی ماں کا اعتبار نہیں مثلاً ایک شخص کی ماں صرف بنی ہاشم سے ہے اس کو زکوٰۃ لینا حلال ہے پس صرف نجیب الاب (شریف باپ والا) ہمسر (برابر) ہے نجیب الطرفین کا یعنی جس کے ماں باپ دونوں شریف ہوں۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۰۸ جلد ۲) شرعی دلیل اہل عرب (بھی) نسب میں عورتوں کی وجہ سے نقص نہیں نکالتے (کیونکہ) خدا تعالیٰ نے ماں کا نسب میں اعتبار کرنے کی ایسی جڑ اکھاڑی ہے کہ ان کو سر اٹھانے کا موقع نہیں ہے۔ کیونکہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دو بیویاں تھیں ایک حضرت سارہ وہ تو ان کی خاندان کی تھیں دوسرے حضرت ہاجرہ جن کی اولاد میں حضرت اسمٰعیل علیہ السلام ہیں۔ جو ابوالعرب ہیں وہ کنیز تھیں تو جو عورت سارے عرب کی اصل ہے وہ کنیز ہیں۔ اب جو قبائل ہندوستان میں عورتوں کے کھوٹ کی وجہ سے دوسرے خاندانوں میں عیب نکالتے ہیں وہ اس دھبہ کو دھوئیں مگر در حقیقت یہ کوئی عیب ہی نہیں اس لئے کہ شریعت سے نسب میں ماں کا اعتبار نہیں کیا۔ (التبلیغ الاکرمیہ صفحہ ۲۲۴ جلد ۱۸) سادات کا دارومدار‘ اصلی سید کسے کہتے ہیں البتہ اس کلیہ سے صرف ایک جزئیہ مستثنیٰ ہے وہ یہ کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی سیادت نسبہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے لئے بھی ثابت ہو کر آپ کی اولاد میں جو لوگ ہیں وہ بھی سید اور دوسرے بنی ہاشم سے افضل ہیں۔ (حاصل یہ کہ ) نسب میں ماں کا اعتبار نہیں لیکن اولاد فاطمہ میں ماں کا اعتبار کیا گیا ہے کیونکہ سیادت کا مدار حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا پر ہے اور سیدوں کا شرف دوسرے قبائل پر ان ہی کی وجہ سے ہے۔ اور یہاں سے بعض علویوں کی غلطی واضح ہو گئی جو اپنے کو سید کہتے ہیں حالانکہ سیادت کی بناء حضرت علی سے نہیں حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا پر ہے پس حضرت علی کی جو اولاد حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے ہے وہ تو سید ہے اور جو دوسری بی بی سے ہے وہ سید نہیں بلکہ علوی ہے۔ اور علویوں کا سیادت کا دعویٰ غلط ہے البتہ بنی ہاشم میں سے ہیں۔ اور بنی ہاشم کے جو فضائل ہیں وہ ضرور ان کے لئے حاصل ہیں۔ بعض علوی جو اپنے کو سید لکھتے ہیں جائز نہیں کیونکہ سیادت اصطلاحیہ کا شرف تو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کو حاصل ہے۔ جو حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے واسطہ سے ہی ان کو پہنچا ہے۔ لہٰذا حضرت علی رضی اللہ عنہ کی جو اولاد دوسرے بطون سے ہیں وہ سب شیوخ میں شمار ہو گی۔ اور حضرات خلفاء راشدین کی اولاد شیخ