اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سب مرد دیکھتے ہیںیہ آنکھ کا زنا ہے‘ اس کے بولنے اور گانے کی آواز سنتے ہیں یہ کان کا زنا ہے اس سے باتیں کرتے ہیں یہ زبان کا زنا ہے‘ اس کی طرف دل کی رغبت ہوتی ہے یہ دل کا زنا ہے جو زیادہ بے حیاء ہیں اس کو ہاتھ بھی لگاتے ہیں یہ ہاتھ کا زنا ہے۔ اس کی طرف چل کر جاتے ہیں یہ پائوں کا زنا ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جس طرح بد کاری زنا ہے اسی طرح آنکھ سے دیکھنا کان سے سننا پائوں سے چلنا وغیرہ ان سب باتوں سے زنا کا گناہ ہوتا ہے پھر گناہ کو کھلم کھلا کرنا شریعت میں اور بھی برا ہے۔ حدیث شریف میں یہ مضمون آیا ہے کہ جب کسی قوم میں بے حیائی اور فحاشی اتنی پھیل جائے کہ لوگ کھلم کھلا کرنے لگیں تو ضرور ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھیل پڑتی ہیں جو ان کے بزرگوں میں (یعنی پہلے) کبھی نہیں ہوئیں۔ اب رہ گیا وہ ناچ جو عورتوں میں ہوتا ہے کہ کوئی عورت ناچتی ہے اور کولہے وغیرہ مٹکا چمکا کر تماشا کرتی ہے بعض عورتیں اس ناچنے والی عورت کے سر پر ٹوپی رکھ دیتی ہیں یہ سب ہر طرح ناجائز ہے خواہ اس میں کسی قسم کا ڈھول باجہ وغیرہ ہو یا نہ ہو‘ کتابوں میں بندروں تک کے تماشوں کو منع لکھا ہے‘ تو آدمیوں کو نچانا کیوں برا نہ ہو گا‘ پھر کبھی گھر کے مردوں کی بھی نظر پڑتی ہے۔ اور کبھی یہ ناچنے والی گاتی بھی ہے اور گھر سے باہر مردوں کے کان میں آواز پہنچتی ہے جب مردوں کو عورتوں کا گانا سننا گناہ ہے تو جو عورت اس گناہ کا ذریعہ بنی وہ بھی گنہگار ہو گی اور چونکہ اکثر گانے والی جوان خوش آواز عشقیہ مضمون یاد رکھنے والی تلاش کی جاتی ہے اور اکثر اس کی آواز غیر مردوں کے کان میں پہنچتی ہے۔ اس کا سبب عورتیں ہی ہوتی ہیں۔ اور کبھی کبھی ایسے مضامین کے شعر سے بعض عورتوں کے دل بھی خراب ہو جاتے ہیں بعض دفع ان کے شوہر یا دولہا کی طبیعت ناچنے والی پرآ جاتی ہے اور اپنی بیوی سے دل ہٹ جاتا ہے پھر یہ ساری عمر روتی پھرتی ہیں۔ پھر رات رات بھر یہ شغل رہتا ہے‘ بہت سی عورتوں کی نمازیں غارت ہو جاتی ہیں۔ اس لئے یہ بھی منع ہے۔ غرضیکہ ہر قسم کا ناچ اور راگ باجا جو آج کل ہوا کرتا ہے سب گناہ ہے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۳۲۵ جلد ۶) آتش بازی شادی میں انار‘ پٹاخے اور آتش بازی چھوڑنے میں کئی گناہ ہیں‘ اول تو یہ کہ پیسہ فضول برباد ہو جاتا ہے‘ قرآن شریف میں مال اڑانے والوں (یعنی برباد کرنے) کو شیطان کا بھائی فرمایا ہے۔ اور ایک آیت میں فرمایا ہے کہ فضول مال اڑانے والوں کو اللہ تعالیٰ نہیں چاہتے یعنی ان سے بیزار ہیں۔ دوسرے ہاتھ پائوں کے جلنے کا اندیشہ یا مکان میں آگ لگ جانے کا خوف ہو تا ہے اور اپنی جان یا مال کو ایسی ہلاکت اور خطرے میں ڈالنا خود شریعت میں برا ہے۔ تیسرے اکثر لوگ لکھے ہوئے کاغذ کو آتش بازی کے کام میں لاتے ہیں‘ خود حروف بھی ادب کی چیز ہیں اس طرح کے کاموں میں ان کو لانا منع ہے‘ بلکہ بعض کاغذوں پر قرآن کی آیتیں یا حدیثیں یا نبیوں کے نام لکھے ہوتے ہیں‘ بتلائو تو سہی ان کے ساتھ بے ادبی کرنے کا کتنا بڑا وبال ہے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۳۲۶ جلد ۶) بیاہ شادی میں فوٹو کھینچنا اوراس کی فلم تیار کرنا