اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پردیسی لڑکے سے شادی نہ کرنا چاہئے فرمایا کہ پردیسی لڑکے سے شادی کرنا اکثر مضرت رساں ہوتا ہے۔ (ملفوظات خبرت صفحہ ۳۲ جلد ۳) زیادہ قریبی رشتہ داروں میں شادی کرنے کی خرابی فرمایا تجربہ کاروں نے منع کیا ہے کہ زیادہ قریب کے رشتہ کے علاقوں میں شادی نہ کرنا چاہئے کیونکہ اولاد ضعیف ہوتی ہے۔ (حسن العزیز صفحہ ۱۵۵ جلد ۲) (وجہ اس کی یہ ہے کہ ) توالد (دادا) کے لئے جہاں بدن کی صحت اور مزاج کی سلامتی وغیرہ احوال طبیعیہ شرط ہیں۔ وہاں تواد (یعنی محبت قلبی میلان اور اشتیاق) بمنزلہ جزء اخیر اور علت تامہ کے ہے کیونکہ وہ موقوف ہے احبال (حمل ہونے) پر اور احبال (قرار حمل) ازروئے طب موقوف ہے توافق انزالین (دونوں کے ایک ساتھ انزال ہونے) پر اور ظاہر ہے کہ وہ محبت و مودت (اور قلبی میلان) پر موقوف ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۷) لڑکی کے رشتہ میں جلد بازی نہ کرے بلکہ خوب دیکھ بھال کر اطمینان حاصل کر لے فرمایا عورتوں کو بیاہ شادی کا چوچلہ سوجھا کرتا ہے۔ کچھ نہیں دیکھتیں موقع بے موقع شادی کر دیتی ہیںچنانچہ ایک بیوی نے اپنی لڑکی کا نکاح باوجود منع کرنے کے محض اس لئے کر دیا کہ شاید میں مر جائوں۔ بعد میں تحقیق ہوئی کہ وہ بڑا ظالم تھا۔ ایک انگریز سے لڑا۔ پھر سزا کے خوف سے جنگ میں نام لکھا دیا۔ وہ سب سے لڑتا ہے اب جو لوگوں کی ممانعت اس کو یاد دلائی جاتی ہے تو کہتی ہے کہ کیا کروں‘ اس کی قسمت۔ اس پر فرمایا کہ ایسا دل میں آتا ہے کہ ایسا کہنے والے کا گلا گھونٹ دوں اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری تو کوئی خطاء نہیں اللہ میاں کی خطا ہے۔نعوذ باللہ من ذالک (حسن العزیز صفحہ ۴۰۴ جلد ۲) نکاح کے قابل سب سے اچھی عورتیں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے عرض کیا گیا کہ کون سی عورت سب سے اچھی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ جو ایسی ہو کہ جب اس کو شوہر دیکھے تو اس کا دل خوش ہو جائے۔ اور جب اس کو کوئی حکم دے اس کو بجا لائے۔ اور اپنی ذات اور مال کے بارے میں کوئی ناگوار بات کر کے اس کے خلاف نہ کرے۔ (نسائی) حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ایسی عورت سے نکاح کرو جو محبت کرنے اور بچے جننے والی ہو۔ کیونکہ میں تمہاری کثرت (زیادتی) سے دوسری امتوں پر فخر کروں گا کہ میری امت اتنی زیادہ ہے۔ (ابودائود‘ نسائی) اگر وہ بیوہ عورت ہے تو پہلے نکاح سے اس کا اندازہ ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے شوہر سے محبت کرنے والی اور بچے جننے والی ہے اور اگر کنواری ہے توا س کی تندرستی اور اس کے خاندان کی نکاح کی ہوئی عورتوں سے اندازہ ہو سکتا ہے۔ (حیٰوۃ المسلمین صفحہ ۱۸۸)