اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
((الجنس یمیل الی الجنس)) ’’جنس کا میلان اپنی جنس ہی کی طرف ہوتا ہے‘‘ عورتوں کا دوسری بیبیوں سے ملنے کو کبھی تو جی چاہتا ہی ہے مگر یہ کرو کہ کہیں جاتے وقت کپڑے نہ بدلنے دیا کرو اس کے لئے مردانہ حکومت سے کام لو اور جب جائیں تو سر پر کھڑے ہو کر مجبور کرو کہ کپڑے نہ بدلنے پائیں۔ (التبلیغ صفحہ ۹۱ جلد ۴) شادیوں میں عورتوں کو منع کرنے کا سہل طریقہ یہی ہے کہ جانے کو منع نہ کریں مگر اس پر مجبور کریں کہ کپڑے زیور وغیرہ کچھ نہ پہنیں جس حیثیت سے اپنے گھر میں رہتی ہیں اسی طرح چلی جائیں خود جانا بند ہو جائے گا۔ (اشرف المعمولات صفحہ ۳۳) اگر عورتیں شادی میں شرکت اور رسم و رواج سے باز نہ آئیں ایک شخص مولانا محمد قاسم صاحب کی خدمت میں تقریبات میں رسوم کی ممانعت پر کہنے لگا کہ بیوی نہیں مانتی۔ فرمایا کہ جا کر سمجھائو مان جائے گی۔ اس نے کہا بہت سمجھا چکا کسی طرح نہیں مانتی۔ مولانا کو غصہ آ گیا اور فرمایا کہ اگر وہ کسی مرد کے بغل میں سونے کی اجازت مانگے کیا اس کی بھی اجازت دے دوگے ؟ وہ صاحب چپ ہی رہ گئے۔ (الاشرف صفحہ ۸۶ ۱۳۵۴ھ رمضان) عورتوں کے لئے شادیوں میں شرکت کافی نفسہٖ حکم شادیوں میں عورتوں کے لئے شرکت کی گنجائش ہے یا نہیں ولائم (دعوت ولیمہ‘ شادی) اور نا محرموں میں جانے سے منع کرنے کی علت احتمال فتنہ ہے اور فتنہ عام ہے ہر امر غیر مشروع (ناجائز کام) کو جس کی تفصیل میرے نزدیک وہی ہے جس کو اصلاح الرسوم میں بندہ نے لکھا ہے۔ (جس کا ذکر ما قبل گزر چکا) باقی جس کے نزدیک نہی کا مدار جو فتنہ ہو وہ ہے اور علت کے اتفاع (ختم ہو جانے) سے معلول (ممانعت) بھی مرتفع (ختم) ہو جائے گا (یعنی اگر احتمال فتنہ نہ ہو تو جانے کی گنجائش ہے) اور جہاں جانے کی اجازت ہے وہ مشروط ہے عدم تزئین (بنائو سنگھار نہ کرنے) کے ساتھ اور اس کا مدار بھی وہی احتمال فتنہ ہے‘ عورتوں میں جب بے پردگی ہوتی ہے تب فتنہ ہوتا ہے۔ (انفاس عیسیٰ صفحہ ۳۵۴‘ امداد الفتاویٰ ۱۷۸ جلد ۲) عورتیں بھی سن لیں کہ اگر کپڑے بالکل ہی میلے ہوں تو خیر بدل لو وہ بھی سادے ورنہ ہر گز نہ بدلو۔ سیدھے سادے کپڑوں میں مل آیا کرو ملنے سے جو غرض ہے وہ اس صورت میں بھی حاصل ہو گی اور اخلاق کی درستگی بھی ہو گی۔ اور اگر یہ خیال ہو کہ اس میں ہماری حقارت ہو گی تو ایک تو جواب اس کا یہ ہے کہ نفس کی حقارت تو ہونی ہی چاہئے۔ دوسرا جواب تسلی بخش یہ ہے کہ جب ایک بستی کی بستی میں اس کا رواج ہو جائے گا سیدھی سادی طرح مل لیا کریں گی تو انگشت نمائی اور تحقیر بھی نہ رہے گی اور اگر غریب عورت مزدور کی بیوی بن ٹھن کر جاتی بھی ہے مگر جن عورتوں کو اس کے گھر کی حالت معلوم ہے وہ تو یہی کہیں گی کہ نگوڑی مانگے کا کپڑا اور زیور پہن کر آئی ہے۔ اس پر اتراتی ہے۔ (التبلیغ صفحہ ۹۳ جلد ۴) کوئی صاحب یہ شبہ نہ کرے کہ میںاچھے لباس کو منع کرتا ہوں۔ میں خود اچھے لباس کو