اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ارادہ ہو کوئی حرج نہیں۔ (بلکہ مناسب ہے) اس لئے کہ عمر بھر کا تعلق پیدا کرنا ہے اس میں بڑی حکمت ہے حدیث میں اس کی اجازت ہے مگر یہ دیکھنا تحقیق کی نظر سے ہو گا تلذذ کی نیت سے نہیں جیسے طبیب (اور ڈاکٹر) کو محض اس نیت سے دیکھنا کہ نبض سے مزاج کی حرارت و برودت وغیرہ معلوم ہو جائے نہ کہ تلذذ کی غرض سے (ورنہ ناجائز ہو گا) (الافاضات الیومیہ صفحہ ۵۵ جلد ۵) اگر کسی عورت سے نکاح کرنے کا ارادہ ہو تو اگر بن پڑے تو اس کو ایک نگاہ دیکھ لو کہیں نکاح کے بعد اس کی صورت سے نفرت نہ ہو۔ (تعلیم الدین) ضروری تنبیہ حدیث پاک سے رؤیت (لڑکے کا دیکھنا) ثابت ہے نہ کہ ارائت (لڑکی کا دکھلانا) یعنی حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ لڑکی والے اس خاطب (یعنی لڑکے) کو خود لڑکی دکھلاویں بلکہ (حدیث کا مطلب یہ ہے کہ ) خاطب (لڑکے) کو اجازت ہے کہ اگر تمہیں موقع مل جائے تو تم دیکھ لو‘ حدیث کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ لڑکی والے اہل خاطب (لڑکے والوں) کو دکھلایا کریں۔ حدیث اس سے محض ساکت ہے۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۲۰۰ جلد ۴) نکاح سے پہلے ایک بار لڑکی کو دیکھنے کی اجازت‘ نکاح سے پہلے لڑکے اور لڑکی کے تعلقات بعض لوگوں کو اس میں مبتلا پایا کہ منگنی کی ہوئی عورت کے ساتھ منکوحہ کی طرح معاملہ کرتے ہیں جو کہ نکاح سے قبل حرام ہے یوں سمجھتے ہیں کہ یہ جب عنقریب حلال ہونے کو ہے تو ابھی سے حلت شروع ہو گئی اس کا باطل ہونا عقلاً و شرعاً ظاہر ہے۔ اور شاید کسی کو شبہ ہو کہ مخطوبہ کو (جس سے نکاح کرنا ہے) پیغام دینے سے پہلے دیکھ لینا جائز ہے تو یہ بھی ایک قسم کا استمتاع (حصول لذت) ہے اور استمتاع سب برابر ہیں۔ اس کا جواب خود ہی سوال میں موجود ہے یعنی پیغام سے قبل ہی دیکھ لینا تو جائز ہے جس سے مقصود استمتاع نہیں بلکہ اس کا اندازہ کرنا ہے کہ اس عورت میں جو وصف حسن وغیرہ میں نے سن کر یا سمجھ کر اس سے استمتاع کے حلال ہونے‘ یعنی نکاح کی تجویز سوچی ہے آیا وہ وصف اس میں ہے یا نہیں ہے چونکہ نہ ہونے کی صورت میں معاشرت خراب ہونے کا اندیشہ تھا شریعت نے محض اس غرض کے لئے ایک بار چہرہ دیکھ لینے کی اجازت دے دی سو اس ضروری نظر پر جو کہ بغرض استمتاع نہیں ہے دوسری نظر جو کہ غیر ضروری ہے اسی طرح مس (چھونا) وغیرہ کو کیسے قیاس کیا جا سکتا ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۶۴ جلد ۲) غیر منکوحہ عورت اور جس لڑکی سے نکاح کا ارادہ ہو اس کے تصور سے لذت حاصل کرنا حرام ہے ایک عورت سے نکاح نہیں ہو امگر یہ فرض کر کے کہ اس سے نکاح ہو جائے تو اس طرح تمتع حاصل کروں گا خواہ اس سے نکاح کا ارادہ ہو یا نہ ہو اس کا حکم یہ ہے کہ یہ