اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھی‘ جس کی بدولت آج اپنی لڑکی کے باپ بن کر یہ جولانیاں دکھا رہے ہو‘ کیا اس شخص نے تمہارے لئے ایسی ہی تفتیش و تحقیق کی تھی۔ اگر وہ ایسا کرتا تو تم کو عورت میسر نہ ہوتی۔ اس نے ایسا نہیں کیا۔ تو جب اس نے ایسا نہ کیا تو تم نے یا تمہارے باپ نے دوسرے مسلمان بھائی کی بدخواہی کیوں کی؟ کہ باوجود تمہارے اندر اوصاف کے پورے طور سے مجتمع نہ ہونے کے اس کی لڑکی پر نکاح کے ذریعے قبضہ کر لیا ’’جو چیز تم اپنے لئے پسند کرتے ہو وہ دوسروں کے لئے کیوں نہیں پسند کرتے‘‘ اس پر عمل کیوں نہیں کیا۔ دوسرے یہ کہ جب تم اپنی دختر (لڑکی) کے لئے ان صفات کا شوہر تلاش کرتے ہو۔ انصاف کرو کہ تم نے جب اپنے لڑکے کیلئے کسی لڑکی کی درخواست کی تھی یا کرنے کا خیال ہے۔ کیا اپنے صاحب زادہ میں بھی یہ صفات اسی درجہ کی دیکھ لی ہیں یا دیکھنے کا ارادہ ہے۔ تیسرے یہ کہ جس طرح لڑکوں میں بے شمار خوبیاں ڈھونڈی جاتی ہیں اگر دوسرا شخص تمہاری بیٹی میں اس سے دسواں حصہ خوبیاں اور ہنر دیکھنے لگے تو میں یقین کرتا ہوں کہ تمام عمر ایک لڑکی بھی نہ بیاہی جائے گی۔ غرض یہ عذر کہ رشتہ موقع کا (مناسب) نہیں آتا اکثر حالتوں میں بے موقع ہوتا ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۰‘ ۳۱‘ جلد ۲) لڑکیوں کے لئے اچھے لڑکے کم کیوں ملتے ہیں اس کا ذکر تھا کہ لڑکیوں کے لئے اچھے لڑکے بہت کم ملتے ہیں‘ فرمایا کہ میں نے تو اپنے خاندان کی عورتوں کے سامنے ایک مرتبہ یہ کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ لڑکیوں میں تو صرف لڑکی ہونا دیکھا جاتا ہے۔ اس لئے یہ معلو م ہوتا ہے کہ لڑکوں کے لئے لڑکیاں بہت ہیں اور لڑکوں میں سیکڑوں باتیں دیکھی جاتی ہیں‘ کہ خوبصورت بھی ہو وجاہت بھی رکھتا ہو‘ کھاتا پیتا بھی ہو‘ غیرت بھی ہو‘ عہدہ بھی ہو‘ میں نے کہا اگر اتنی شرطیں تم لڑکوں میں لگاتی ہو اگر لڑکیوں میں بھی دیکھی جائیں تو انشاء اللہ ایک لڑکی بھی شادی کے قابل نہ نکلے گی‘ کیونکہ اکثرلڑکیاں بے سلیقہ اور نالائق ہوتی ہیں۔ غرض لڑکوں میں بھی غالب نالائق ہیںا ور لڑکیوں میں بھی۔ (ملفوظات اشرفیہ مطبوعہ پاکستان صفحہ ۳۸۳ حسن العزیز صفحہ ۲۳۰ جلد۱) کم عمری میں شادی کر دینے سے قویٰ ضعیف ہو جاتے ہیں آج کل کے قویٰ بہت ضعیف ہیں جس کی زیادہ وجہ یہ معلوم ہوتی ہے کہ آج کل شادی کم عمری میں ہو جاتی ہے اعضاء میں پورا نمو (کمال پختگی) نہیں ہونے پاتا اتنی جلدی شادی کرنے کی وجہ یا تو چوچلہ پن ہے کہ چھوٹے چھوٹے دولہا دلہن کا ارمان ہے اور کہیں یہ خیال ہوتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ مر جائیں اور بیٹے کی شادی نہ دیکھ سکیں۔ اور کہیں ماں باپ کا قصور نہیںہوتا۔ بلکہ خود بچے ہی ماںباپ کے پیٹ سے نکلتے ہی مستیاں شروع کر دیتے ہیں۔ جس سے ماں باپ کو ان کی شادی کرنے پر مجبور ہونا پڑتا ہے۔ بہرحال شادی کم عمری میں ہوتی ہے اس وجہ سے ماں باپ بھی چھوٹے چھوٹے ہوتے ہیں اس کے بعد ان کے بچے بھی چھوٹے ہوتے ہیں اگر ایسا ہی ہوتا رہا تو جو مشہور ہے کہ قیامت کے قریب بالشتیوں (ایک بالشت کے آدمی) کی آبادی ہو گی‘ تھوڑے دنوں میں بالکل سچ ہو جائے گا۔ اگلے زمانہ کے لوگ بڑے قوی ہوتے تھے‘ اس کی وجہ یہ تھی کہ ان کی شادی سن نمو ختم ہونے کے بعد ہوتی تھی۔ (یعنی جب ان کے بدن میں پوری جوانی‘ کمال پختگی ہوجاتی