اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پھر اہل شریعت کا طرز عمل دیکھو تو ان میں سب سے بڑے حضور صلی اللہ علیہ و سلم ہیں حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی حالت یہ تھی کہ تقلیل طعام (کھانے کی کمی) تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے کی ہے لیکن تقلیل جماع کا اہتمام آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے یہاں نہ تھا‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے پاس نو بیویاں تھیں اور دو باندیاں ملا کر گیارہ کا عدد پورا ہو گیا تھا تو بعض دفعہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک رات سب سے فراغت کی ہے‘ حضور صلی اللہ علیہ و سلم میں یہ قوت بھی اور لوگوں سے بہت زیادہ تھی‘ صحابہ فرماتے ہیں کہ ہم باہم کہا کرتے تھے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم میں تیس مردوں کی قوت ہے‘ اور بعض روایات میں چالیس بھی آیا ہے اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو زیادہ بیویاں رکھنے کی اجازت دی بلکہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے جو نو پر اکتفا کیا یہ بھی آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا صبر تھا ورنہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو اپنی قوت کے موافق تیس چالیس نکاح کرنے چاہئیں تھے۔ غرض حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے کثرت جماع سے احتراز نہیں فرمایا اگر یہ باطن کو مضر ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم ضرور اس سے احتراز کرتے۔ پھر حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد صحابہ کے طرز عمل کو دیکھا جائے تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ رمضان میں افطار کر کے عشاء کے وقت تک گیارہ عورتوں سے فارغ ہوا کرتے تھے ان میں باندیاں بھی تھیں صحابہ کے زمانہ میں عشاء کی نماز دیر سے ہوتی تھی اسی لئے ان کو کافی وقت ملتا تھا‘ غرض صحابہ کا کثرت جماع میں یہ عمل تھا اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ وہ بزرگ ہیں جو اتباع سنت اور زہد وعبادت میں صحابہ کے اندر ممتاز تھے۔ ان کے طرز سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کثرت جماع زہد و عبادت کے خلاف نہیں اور نہ باطن کو مضر ہے۔ پس کثرت جماع سے ضرر کا اعتقاد رکھنا دین میں بدعت ایجاد کرنا ہے۔ (برکات رمضان صفحہ ۴۷) کثرت جماع میں اپنی صحت کا لحاظ رکھنا ضروری ہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ قوت والا مومن اللہ تعالیٰ کے نزدیک کم قوت والے مومن سے بہتر اور زیادہ پیارا ہے۔ (ترمذی‘ احمد‘ ابن ماجہ) جب قوت اللہ تعالیٰ کے نزدیک ایسی پیاری چیز ہے تو اس کو باقی رکھنا اور بڑھانا اور جو چیزیں قوت کم کرنے والی ہیں ان سے احتیاط رکھنایہ سب مطلوب ہوگا‘ اس میں غذا کا بہت کم کر دینا‘ نیند کا بہت کم کرنا ہم بستری (اپنی بیوی سے صحبت کرنا) میں حد قوت سے آگے زیادتی کرنا یا ایسی چیز کھانا جس سے بیماری ہو جائے یا بد پرہیزی کرنا جس سے بیماری بڑھ جائے ( یا کمزوری اور ضعف لاحق ہو جائے) سب داخل ہو گیا ان سے بچنا چاہئے۔ ام منذر رضی اللہ عنھا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ایک موقع پر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے فرمایا کہ یہ کھجور مت کھائو تم کو کمزوری ہے۔ فائدہ اس حدیث سے بد پرہیزی کی ممانعت معلوم ہوئی کیونکہ یہ صحت کے واسطے مضر ہے