اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
غذا (یعنی کھانا کھانے) سے کم از کم تین گھنٹے بعد جماع (صحبت کرنے کا ) عمدہ وقت ہے۔ ! اور زیادہ پیٹ بھرا ہونے اور بالکل خالی ہونے اور تکان کی حالت میں مضر (نقصان دہ) ہے۔ " فارغ ہونے کے فوراً بعد پانی پی لینا سخت مضر ہے‘ خصوصاً اگرٹھنڈا پانی ہو۔ فائدہ اگر ہمیشہ جماع کے بعد کوئی مقوی چیز جیسے دودھ یا گاجر کا حلوا یا انڈا کھا لیا کریں یا حکیم کے مشورے سے ماء اللحم پی لیا کریں۔ اور اس بارے میں (یعنی جماع سے فارغ ہونے کے بعد غذا کے استعمال کرنے میں) سب سے عمدہ شے وہ دودھ ہے جس میں سونٹھ کی ایک گانٹھ یا چھوارے اوٹائے گئے ہوں۔ اگر (ہمیشہ اس کا اہتمام کریں اور) ان تدابیر کے پابند رہیں جو ابھی ذکر ہوئیں تو ضعف کی نوبت بھی نہ آئے اور رعشہ وغیرہ کوئی مرض (جماع کی وجہ سے) پیدا نہ ہو گا۔ (بہشتی گوہر صفحہ ۷۸۷ جلد ۱۱) فائدہ جس کو کثرت جماع سے نقصان پہنچا ہو وہ سردی اور گرمی سے بچے اور سونے میں مشغول ہو اور خون بڑھانے اور خشکی دور کرنے کی تدبیر کرے۔ مثلاً دودھ پیئے یا گاجر کا حلوا کھائے یا نیم بر شت (آدھا کچا آدھا ابلا) انڈا استعمال کرے۔ اگر ہاتھوں اور پیروں میں رعشہ (لرزہ کمزوری) محسوس ہو تو دماغ اور کمر پر بلکہ تمام بدن پر چنبیلی کا تیل یا بابونہ کا تیل ملے۔ اور جس کو جماع کی وجہ سے ضعف بصارت (نگاہ کی کمزوری) ہو گیا ہو وہ دماغ پر بکثرت روغن بادام یا روغن بنفشہ یا روغن چنبیلی ملے اور آنکھ پر بالائی باندھے اور گلاب ٹپکائے۔ اور رعشہ کے لئے یہ دوا ہے کہ شہد دو تولہ لے کر چاندی کے ورق تین عدد لے کر اس میں خوب حل کر کے چاٹ لیا کریں۔ (بہشتی گوہر صفحہ ۷۸۷ جلد ۱۱) بعض حالات میں بیوی سے صحبت کرنے کی ضرورت اگر کسی عورت پر اچانک نگاہ پڑ جائے تو فوراً ادھر سے نگاہ پھیر لو اور اگر اس کا کچھ خیال دل میں رہے تو اپنی بیوی سے فراغت کر لینا چاہئے‘ اس سے وسوسہ دفع ہو جاتا ہے۔ (تعلیم الدین) حدیث پاک میں اجنبیہ عورت کی طرف میلان ہونے کا جو علاج مشغولی بالزوجہ آیا ہے ( یعنی اگر اجنبی عورت کی طرف مائل ہو تو اپنی بیوی سے خواہش پوری کر لینا چاہئے) اس حدیث میں یہ ٹکڑا بطور علت کے ارشاد ہوا ہے۔ ((ان الذی معھا مثل الذی معھا)) ’’یعنی جوشے اس عورت کے پاس ہے وہ اس کے پاس بھی ہے‘‘ مولانا یعقوب صاحب نے اس کی عجیب شرح فرمائی تھی وہ یہ کہ اشیاء متناولہ (یعنی جو چیزیں استعمال میں آتی ہیں ان) کی تین قسمیں ہیں ایک وہ جن سے صرف دفع حاجت مقصود ہو‘ لذت مقصود نہ ہو مثلاً پاخانہ کرنا‘ دوسرے وہ جن میں صرف لذت مقصود ہے مثلاً پیاس نہ ہونے کی صورت میں نہایت خوشبودار شربت پینا جیسے جنت میں ہوگا‘