اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اپنے پاس نہیں ہوتا تو مانگ کر پہنا جاتا ہے اور اس کے عاریت (مانگا ہوا) ہونے کو پوشیدہ رکھا جاتا ہے۔ اس کو اپنی ہی ملکیت ظاہر کیا جاتا ہے۔ یہ ایک قسم کا جھوٹ ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ جو شخص بہ تکلف اپنی آسودگی (خوشحالی) ظاہر کرے ایسی چیز سے جو اس کی نہیں ہے اس کی ایسی مثال ہے جیسے کسی نے دو کپڑے جھوٹ اور فریب کے پہن لئے‘ یعنی سر سے پائوں تک جھوٹ ہی جھوٹ لپیٹ لیا۔ پھر اکثر ایسا زیور پہنا جاتا ہے جس کی جھنکار دور تک جائے تاکہ محفل میں جاتے ہی سب کی نگاہیں انہیں کے نظارہ میں مشغول ہو جائیں۔ بجتا زیور پہننا خود ممنوع ہے۔ حدیث میں ہے کہ ہر باجے کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے۔ بعض عورتیں ایسی بے احتیاط ہوتی ہیں کہ ڈولی (سواری) سے پلہ لٹک رہا ہے یا کسی طرف سے پردہ کھل رہا ہے یا عطر و پھلیل اس قدر ملا ہے کہ راستہ میں خوشبہو مہکتی جاتی ہے یہ نا محرموں کے روبرو زینت ہے۔ حدیث میں وارد ہے کہ جو عورت گھر سے عطر لگا کر نکلے یعنی اس طرح کہ دوسرو ں کو خوشبو پہنچے تو وہ ایسی ویسی ہے۔ (یعنی بدکارہ زانیہ ہے) (اصلاح الرسوم صفحہ ۵۹) عورتوں کی زبردست غلطی یہ عجیب بات ہے کہ گھر میں تو بھنگنوں اور مامائوں کی طرح رہیں اور ڈولی (رکشہ) آتے ہی بن سنور کر بیگم صاحبہ بن جائیں کوئی ان سے پوچھے کہ اچھے کپڑے پہننے کی غرض کیا صرف غیروں کو دکھانا ہے۔ تعجب ہے جس کے واسطے یہ کپڑے بنے اور جس کے دام لگے اس کے سامنے کبھی نہ پہنا جائے‘ اور غیروں کے سامنے پہنا جائے حیرت ہے کہ خاوند سے کبھی سیدھے منہ بات نہ بولیں۔ کبھی اچھا کپڑا اس کے سامنے نہ پہنیں اور دوسروں کے گھروں میں جائیں تو شیریں زبان بن جائیں اور کپڑے بھی ایک سے ایک بڑھے چڑھے پہن کر جائیں‘ کام آئیں غیروں کے اور دام لگیں خاوند کے یہ کیا انصاف ہے۔ اس تصنع کی یہاں تک نوبت پہنچی۔ (التبلیغ دواء العیوب صفحہ ۹۱) ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ و سلم اور ضروری مسئلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم فرماتے ہیں کہ جو شخص کوئی کپڑا دکھاوے کی غرض سے پہنے گا اس کو خدا تعالیٰ قیامت کے دن ذلت کا لباس پہنائیں گے۔ کیا عورتوں کے ان معمولی افعال کو دیکھ کر کوئی کہہ سکتا ہے کہ رسوم میں ان کی نیت درست ہے۔ عورتوں کو اس طرف التفات بھی نہیں ہوتا کہ نیت درست اور نا درست (صحیح غلط) کیسی ہوتی ہے۔ اور یہاں کوئی یہ شبہ نہ کرے کہ جب کوئی کپڑا بناتا ہے تو دو چار کپڑوں میں سے اچھا ہی چھانٹ کر لیتا ہے تو یہ سب ترفع یا دکھلاوا ہوا؟ اس کا گریاد رکھو کہ اپنا جی خوش کرنے کو کپڑ ا پہنا جائے تو مباح ہے اور دوسروں کی نظر میں بڑا ہونے کے لئے پہنا جائے تو ناجائز ہے۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۴۴۶) عورتوں کو شادیوں سے باز رکھنے کا طریقہ ایک ترکیب میں نے مردوں کو سکھلائی ہے گو عورتیں اس سے بہت خفا ہوتی ہیں مگر وہ شیخی کا علاج ہے۔ وہ ترکیب یہ ہے کہ عورتوں سے یہ تو مت کہو کہ جمع نہ ہو (یعنی شادیوں میں شرکت نہ کروں) یہ تو ہونا مشکل ہے اور اس میں وہ معذور بھی ہیں کیونکہ