اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(التبلیغ احکام المال صفحہ ۸۸ جلد ۱۵) رسمی لین دین سے محبت نہیں ہوتی تھادی الی العروس (یعنی شادی کے موقع پر لڑکا لڑکی کو کچھ دینا) یہ صحابہ کرام رضی اللہ عنھم سے ثابت ہے۔ اور ہر چند کہ تہادی الی العروس فی نفسہٖ موجب زیادتی محبت (یعنی محبت کو بڑھانے کا ذریعہ) ہے لیکن رسم کے طریقہ پر بھیجنا بغض کو بڑھاتا (اور تعلقات کو خراب کرتا) ہے تجربہ اس پر دال ہے ہاں خلوص کے ساتھ بھیجنے سے محبت بڑھتی ہے جیسا کہ دو دوست آپس میں کبھی کبھی بھیج دیا کریں اور رسم سے محبت نہیں بڑھتی۔ (تطہیر رمضان صفحہ ۴۱۶ فضائل صوم وصلوٰۃ) نیوتہ اور بیہواری کی حقیقت اور اس کی مصلحت شادیوں میں کئی موقع پر نیوتہ جمع ہوتا ہے۔ سلامی کے وقت بطور نیوتہ کے روپیہ جمع کر کے دولہا کو دیئے جاتے ہیں۔ نیوتہ کی اصل یہ معلوم ہوتی ہے کہ پہلے زمانہ میں کسی غریب آدمی کو کوئی تقریب پیش آئی (یعنی شادی کرنا ہوئی) تو اس کے عزیزوں نے بطور امداد کے کچھ جمع کر کے دے دیا چونکہ اس وقت ان امور میں اس قدر طول نہ تھا تھوڑے سے سرمائے میں سب ضروری کام انجام پا گئے نہ اس کو بار ہوا نہ دینے والوں پر گراں ہوا کسی کا زیادہ خرچ نہیں ہوا۔ اگر بطور تبرع و احسان کے دیتے ہوں گے تو اس کا عوض نہ چاہتے ہوں گے گو دوسرا شخص {ھَلْ جَزَآئُ الْاِحْسَانِ اِلَّا الْاِحْسَانُ} (احسان کا بدلہ احسان ہے) کے قاعدہ سے اس کی ضرورت کے وقت بغیر کمی بیشی کا لحاظ کئے ہوئے بشرط گنجائش اس کی اعانت کر دیتا ہو۔ اور اگر بطور قرض کے ہوتا ہو گا تو اس کو یہ قرض بتدریج (آہستہ آہستہ) ادا کرنا آسان ہوتا تھا۔ واقعی اس وقت یہ مصلحت نہایت مفید تھی۔ اور اب تو اس میں کوئی بھی مصلحت نہیں رہی جس قدر (شادی میں) صرف ہوتا ہے اس کا جزو معتدبہ (قابل شمار ایک حصہ) بھی نیوتہ میں جمع نہیں ہوتا پھر نا حق مقروض بننے سے کیا فائدہ بے ضرورت مقروض ہونا بھی منع ہے پھر گنجائش کے وقت ادا نہیں کر سکتے جب دوسرے شخص کے یہاں کوئی تقریب ہوتب ہی ادا کرنا ممکن ہے اور اگر تقریب کے وقت پاس نہ ہو تو بعض اوقات سودی قرض لے کر دینا پڑتا ہے۔ یہ بھی گناہ ہے جس دستور میں اتنے گناہ ہوں وہ واجب الترک ہے۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۷۱) نیوتہ لینے دینے کا شرعی حکم نیوتہ قرض ہے پس وہ احکام جو عقد قرض پر خدا تعالیٰ نے مرتب کئے ہیں اس پر عائد ہوں گے اور وہ یہ کہ بلا ضرورت قرض نہ لیا جائے یہ نیوتہ کیسا قرض ہے کہ ضرورت کا توکیا ذکر۔ دینے والے کے اختیار سے دیا جاتا ہے۔ (جس کا لینا گویا ضروری ہوتا ہے) اور نہ لینے سے برادری برا مانتی ہے۔ کہیں آپ نے ایسا قرض دیکھا ہے کہ دینے والا زبردستی تھوپ دے اور دوسرا مقروض بن جائے؟ یہ حکم تو لینے کے وقت کا ہے۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۴۶۷) نیوتہ لینے دینے کے بعد کا شرعی حکم