اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور بے خطر ہے۔ کیونکہ جاہل ہونے میں اگر اخلاق حمیدہ نہ ہوں گے تو اخلاق رذیلہ (برے اخلاق) بھی تو نہ ہوں گے۔ آجکل تہذیب جس کا نام رکھا گیا ہے جس کا حاصل تصنع اپنا عیب چھپانا دھوکہ دینا اور منافقت ہے وہ سراسر عذاب ہے۔ جس کا پایا جانا عورت میں دوزخ کے مثل ہے۔ (اصلاح انقلاب‘ صفحہ ۴۵ و ۴۷) دینی تعلیم یافتہ لڑکی سے شادی کرنا بہتر ہے البتہ اگر عورتوں میں دینی تعلیم ڈھونڈی جائے تو وہ علوم دینیہ کی تعلیم ہے‘ جو انسان کو مہذب کامل بنا دیتی ہے۔ جب کہ اس پر عمل کر ے۔ اور غالب کمال یہ کہ جب علم دین حاصل ہوتا ہے تو کبھی نہ کبھی عمل کی بھی توفیق ہو ہی جاتی ہے اس لئے بے عملی سے اگر کلفت بھی ہوئی تو وہ دائمی نہ ہو گی‘ عارضی ہو گی جو ایک منٹ میں ختم ہو سکتی ہے غرض اصل تعلیم اہتمام کے قابل دینی تعلیم ہے۔ (ایضاً صفحہ ۴۷ جلد ۲) حسن و جمال کی بنیاد پر نکاح کرنے کا انجام مال و جمال (خوبصورتی) کی عمر تو بہت ہی کم ہے‘ مال تو ایک شب میں بے وفائی کر جاتا ہے اور جمال ایک بیماری میں ختم ہو جاتا ہے۔ اور بعض امراض میں پھر دوبارہ آتا ہی نہیں جیسے آنکھ پھوٹ جائے‘ یا چیچک نکل آئے اور داغ نہ جائیں‘ یا سر کے بال گر جائیں اور اس جیسی بیماریاں۔ پھر جب (نکاح سے مقصود) مال و جمال تھا اور وہ رخصت ہو گیا تو تمام تر محبت و الفت جو اس پر مبنی (قائم) تھی وہ بھی ختم ہو گئی۔ اور پھر زوجین (میاں بیوی) میں سے ہر ایک دوسرے کی نظر میں مبغوض (نا پسندیدہ‘ قابل نفرت) ہو گیا اور ہمیشہ کے لئے نباہ مشکل ہو گیا اور اگر مال و جمال باقی رہا تب بھی جہاں دین نہیں تو بد دین آدمی کے نہ اخلاق درست ہوتے ہیں نہ اعمال و معاملات۔ اس کی کسی بات کا بھی اعتبار نہیں کیونکہ اس کا کوئی کام حدود کے اندر تو ہو گا نہیں دوستی (و محبت) ہو گی تو حد سے باہر‘ دشمنی ( و نفرت) ہو گی تو حد سے باہر۔ بد اخلاقی‘بد معاملگی‘ بد اعمالی‘ خود پرستی و خود غرضی‘ حقوق ضائع کرنا ( یہ سب اسباب ہیں بغض و نفرت پیدا کرنے کے ) جب رات دن ایسے اسباب برابر واقع ہوتے رہیں گے تو کہاں تک ان میں محبت رہ سکتی ہے۔ آپس میں کدورت نا اتفاقی غیظ و طیش پیدا ہونا شروع ہو گا۔ حتیٰ کہ تمام مصالح زوجیت ضائع ہو جائیں گے۔ (اصلاح انقلاب) نا قابل انکار حقیقت ہم نے خود دیکھا ہے کہ بیوی حسن و جمال میں حور اور شوہر مال و منال میں قارون‘ مگر میاں کی بد دینی سے تو اکثر اور کہیں بیوی کی بدخلقی و بد مزاجی و بد چلنی کے سبب میاں بیوی میں بول چال تک نہیں۔ وہ اس کو دیکھ کر منہ پھیر لے یہ اس کو دیکھ کر ناک بھویں چڑھائے یہ دوسری جگہ روٹی پکواتے پھریں۔ وہ باوجود مال ہونے کے ایک ایک پیسے کو ترسے۔ بعض جگہ تو ہم نے دیکھا ہے کہ بیوی غایت نفرت کے سبب میاں سے پردہ کرتی ہے۔ یہ ثمرات ہیں مال و جمال (کی بنیاد پر نکاح کرنے) کے۔ (اصلاح انقلاب) اتفاقاً اگر لڑکا لڑکی میں عشق ہو جائے تو آپس میں نکاح کر دینا چاہئے