اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساتھ ہی احکام شرعیہ میں تحریف نہ کی جائے۔ شرعی حکم تو یہی ہے کہ تعدد ازواج میں نکاح تو ہر حال میں منعقد ہو جاتا ہے خواہ عدل ہو یا نہ ہو لیکن عدل نہ کرنے کے وقت گناہ ہو گا۔ نکاح ثانی کس کو کرنا چاہئے فرمایا ایک شخص نے مجھ سے عقد ثانی کے متعلق مشورہ کیا تو میں نے کہا کہ تمہارے پاس کتنے مکان ہیں؟ اس نے کہا ایک ہے میں نے کہا تمہارے لئے مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کتنے مکان ہونے چاہئیں۔ میں نے کہا تین ہونے چاہئیں انہوں نے کہا تین کس لئے؟ میں نے کہا تین اس لئے ہونے چاہئیں کہ دو مکان تو دو بیویوں کے رہنے کے لئے ہوں اور تیسرا مکان اس لئے کہ جب ان دونوں سے اختلاف ہو جائے تو آپ تیسرے مکان میں ان دونوں سے الگ رہیں کیونکہ جب تم ان سے روٹھو گے تو کہاں رہو گے یہ سن کر وہ رک گئے۔ (ملفوظات صفحہ ۱۴۱) ایک ہی بیوی پر اکتفا کرے اگرچہ نا پسند ہو بہتر طریقہ یہی ہے کہ تعدد (کئی بیوی) کو اختیا رنہ کیا جائے ایک ہی پر قناعت کی جائے اگر چہ نا پسند ہو۔ {فَاِنْ کَرْھْتُمُوْھُنَّ فَعَسٰی اَنْ تَکْرَھُوْا شَیْئًا وَّ یَجْعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ خَیْرًا کَثِیْرًا} ’’اور اگر وہ تم کو نا پسند ہوں تو ممکن ہے کہ تم ایک شے کو نا پسند کرتے ہو اور اللہ تعالیٰ نے اس کے اندر کوئی بڑی منفعت رکھ دی ہو‘‘ پہلی بیوی کی اولاد نہ ہونے کی وجہ سے دوسری شادی کرنا بعض لوگ محض اتنی بات پر کہ اولاد نہیں ہوتی دوسرا نکاح کر لیتے ہیں حالانکہ دوسرا نکاح کرنا اس زمانہ میں اکثر حالات میں زیادتی ہے کیونکہ شرعی قانون یہ ہے۔ {فَاِنْ خِفْتُمْ اَنْ لاَّ تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً} ’’کہ اگر متعدد بیویوں میں عدل نہ ہو سکنے کا اندیشہ ہو تو صرف ایک عورت سے نکاح کرو‘‘ اور ظاہر ہے کہ آج کل طبیعتوں کی خصوصیات سے عدل ہو نہیں سکتا ہم نے تو کسی مولوی کو بھی نہیں دیکھا جو دو بیویوں میں پورا پورا عدل کرتا ہو۔ دنیا دار تو کیا کریں گے۔ پس ہوتا یہ ہے کہ دوسرا نکاح کر کے پہلی کو معلق چھوڑ دیتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ آج کل طبیعتوں میں انصاف و رحم کا مادہ بہت کم ہے تو آج کل کے حالات کے اعتبار سے تو عدل قریب قریب قدرت سے خارج ہے۔ پھر جس غرض کے لئے دوسرا نکاح کیا جاتا ہے اس کا کیا بھروسہ ہے کہ دوسرے نکاح سے وہ (اولاد) حاصل ہو ہی جائے گی ممکن ہے کہ اس سے بھی اولاد نہ ہو تو پھر کیا کر لو گے۔ بلکہ میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو بانجھ سمجھ کر دوسرا نکاح کر لیا اور نکاح کے بعد پہلی بیوی کے اولاد ہو گئی تو خواہ مخواہ ایک محتمل امر کے لئے اپنے کو عدل کی مصیبت میں گرفتار کرنا اچھا نہیں اور جو عدل نہ ہو سکا تو پھر دنیا و آخرت کی مصیبت سر پر رہی۔ لوگ زیادہ تر اولاد کی تمنا کے لئے ایسا کرتے ہیں اور اولاد کی تمنا اس لئے ہوتی ہے کہ