اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساتھ نکاح نہ کرے کوئی شخص سوائے زانی یا مشرک کے‘‘ اگرچہ نصوص کے عموم اور دلائل کے اطلاق سے یہ تحریم نفی کے درجہ میں نہیں کہ نکاح منعقد ہی نہ ہو بلکہ نہی کے درجہ میں ہے۔ (یعنی نکاح منعقد ہو جاتا ہے) لیکن جب اس کی نا پسندیدگی کا مداراس کا زانیہ ہونا ہے سو جہاں یہ یقینی ہو گا وہاں نا پسندیدگی بڑے درجہ میں یعنی حرمت کی ہو گی اور جہاں محتمل ہو گا وہاں نا پسندیدگی کم درجہ کی ہوگی۔ اور حدیث تخیروا نطفکم میں اسکی صریح تائید ہے (یعنی یہ کہ اپنے نطفہ کے لئے پسندیدہ عورتوں کا انتخاب کرو) کسی نبی کے واسطے اللہ تعالیٰ نے ایسی عورت پسند نہیں فرمائی جو اس میں کبھی بھی ملوث ہوئی ہو گو توبہ کر لی ہو اور یہی معنی ہیں اس آیت شریفہ کے۔ {اَلطَّیّْبَاتُ لِلطَّیّْبْیْنَ} ’’پاکیزہ عورتیں پاکیزہ مردوں کے لئے ہیں‘‘ البتہ اگر خالص توبہ کرے جس میں وہ احتمال نہ رہے۔ اور اس کو کوئی قبول نہ کرے تو اس کی عفت کی حفاظت کے لئے یا جب اس شخص کو اس سے عشق و محبت ہو تو یہ موقع اس سے مستثنیٰ ہے۔ لعموم قولہ علیہ السلام لم یر للمتحابین مثل النکاح (اصلاح انقلاب صفحہ ۵۱ جلد ۲) عمر کے لحاظ سے کفاء ت (برابری) آج کل عورتوں کے حقوق میں لوگوں نے بہت کوتاہی کر رکھی ہے۔ مثلاً بچی کا نکاح بوڑھے سے کر دیتے ہیں جس کا انجام یہ ہوتا ہے کہ اگر شوہر مر جاتا ہے تو لڑکی کی مٹی خراب ہوتی ہے۔ اور کہیں دوسری طرح یہ ظلم ہوتا ہے کہ بچہ سے جوان عورت کا نکاح کر دیتے ہیں یہاں ایک نکاح ہوا ہے لالہ چھوٹا‘ بہو بڑی کہ دونوں کی عمر میں اتنا تفاوت (فرق) کہ اگر اس عورت کے پہلوٹھا کا لڑکا ہوتا تو وہ شاید اس کے برابر ہوتا مجھے یہ ناگوار ہوا۔ مگر یہ ناگواری اس وجہ سے نہ تھی کہ وجوب یا حرمت تک پہنچی ہو بلکہ صرف کراہت طبعی اور عقلی تھی کیونکہ اگر عمر میں مناسبت ہو تو اس سے انسیت ہوتی ہے۔ (دعوات عبدیت عضل الجاہلیہ صفحہ ۳۵۶) شوہر بیوی میں عمر کا تناسب ایک شرعی چیز ہے میرا مقصود یہ ہے کہ ہم عمری کی رعایت بہت ضروری ہے خاص کر زوجین (میاں بیوی) میں یہ امر طبعی تو ہے مگر کسی قدر شرعی بھی ہے اور شریعت میں بھی قابل التفات ہے۔ قرآن پاک میں {قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ اَتْرَابٌ} آیا ہے ’’یعنی حوروں کی ہیئت ایسی ہو گی جیسے ہم عمر ہوتے ہیں‘‘ دوسری آیت میں ہے {اِنَا اَنْشَأْنٰھُنَّ اِنْشَائً فَجَعَلْنٰھُنَّ اَبْکَارًا عُرُبًا اَتْرَابًا} ’’یعنی ہم نے اٹھایا ان عورتوں کو اچھی اٹھان پھر کیا ان کو کنواریاں پیار دلانے والیاں ہم عمر‘‘ غرض تفاوت عمر کے اثر سے اجنبیت ہوتی ہے آپ دیکھئے بچہ سے بچہ کو جیسی محبت ہوتی ہے بڑے سے نہیں ہوتی۔ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا سے نکاح کا پیغام سب سے پہلے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے دیا پھر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے پیغام دیا کیونکہ یہ