اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حد مقرر نہ ہوتی تو لوگ حد اعتدال سے نکل کر سیکڑوں بیویاں کرنے کی نوبت پہنچاتے اور ایسا کرنے سے ان بیویوں پر اور خود اپنی جانوں پر ظلم اور بے اعتدالیاں کرتے اور ضرورت چار سے پوری ہو گئی تھی۔ اس لئے زائد کو ناجائز قرار دیا۔ (المصالح العقلیہ صفحہ ۲۰۳) چار نکاح سے متجاوز نہ ہونے کی ایک حکمت یہ بھی ہے کہ عوت کافی نفسہٖ حق قضاء وطی (خواہش پوری کرنا) ہے اور نکاح کی اصلی مصلحت (یعنی اولاد حاصل کرنا جو حمل قرار پانے پر موقوف ہے) وہ بھی اس بات کا مقتضیٰ ہے کہ کم از کم ہر طہر میں ایک بار ہم بستری ہو جایا کرے‘ اور صحیح المزاج عورت کو ہر ماہ میں ایک بار حیض ہو کر طہر ہوتا ہے یہ تو عورت کی حالت ہے اور متوسط قوت کا مرد ایک ہفتہ میں ایک بار صحبت کرنے سے صحت کو محفوظ رکھ سکتا ہے۔ یعنی ایک ماہ میں چار بار قربت کر سکتا ہے پس اس طرح سے اگر چار عورتیں ہوں گی تو ہر عورت سے ایک طہر میں ایک بار صحبت ہو گی اور اس سے زیادہ منکوحات میں یا تو مرد پر زیادہ تعب ہو کر اس میں قوت تولید (پیدائش کی قوت) نہ رہے گی اور یا عورت کا حق ادا نہ ہو گا اور چوں کہ قانون عام ہوتا ہے اس لئے کسی خاص مرد کا زیادہ قوی ہونا اس حکمت میں مخل نہیں ہو سکتا۔ البتہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم میں چونکہ قوت بھی زیادہ تھی اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو عام قوانین سے ممتاز کر کے بہت سی خصوصیات بھی عطا کی گئی ہیں اس لئے اس حکم میں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ایک خاص امتیاز عطا فرمایا گیا۔ (بوادر النوادر صفحہ ۸ جلد ۱) تعدد ازواج (کئی بیویاں) رکھنے کی بلا قباحت شرعاً اجازت ہے اس کی اباحت بلا کراہت کے منصوص قطعی (قرآن سے ثابت) ہے اور سلف میں بلا نکیر رائج تھا۔ اس میں کراہت یا حرمت کا اعتقاد یا دعویٰ اور اس کی بناء پر آیات قرآنیہ میں تحریف کرنا سراسر الحاد و بد دینی ہے۔ اصل عمل (تعدد ازواج) میں کراہت یا نا پسندیدگی کا شائبہ بھی نہیں اور نہ ہی اس کی صحت عدل کے ساتھ مقید ہے بلکہ اگر عدم عدل (انصاف) نہ ہو سکنے کا یقین بھی ہو تب بھی (نکاح کی) صحت اور نفاذ یقینی ہے‘ بعض قوموں نے یورپ کی دیکھا دیکھی دعویٰ کیا ہے کہ ایک عورت سے زائد دوسری‘ تیسری‘ چوتھی عورت سے نکاح جائز نہیں‘ اور اس کا منشاء محض اہل یورپ کی آراء اور خواہش کا استحسان (اچھا سمجھنا) ہے اور اس دعوے کو زبردستی قرآن میں بھی ٹھونس دیا کہ دو جگہ سے دو آیتیں لیں اور ہر ایک کے معنی میں تحریف کی اس طرح سے اپنا مطلب پورا کیا (لیکن یہ تحریف) سرا سر الحادو بد دینی ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۲۷ تا ۲۹ جلد ۲) تعدد ازواج کی ممانعت بعض عوارض کی وجہ سے کئی بیویاں کرنے کی شرعی ممانعت البتہ جب غالب احتمال عدم عدل (انصاف نہ کر سکنے) کا ہو تو اس وقت باوجود فی نفسہٖ اس کے (جائز اور) پسندیدہ ہونے کے خاص اس عارض کی وجہ سے اس تعدد سے منع کیا جائے گا۔ (جس کی دلیل یہ ہے)۔