اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خواہش ان کو خود بھی ہے جب ان ہی کے افعال میں کوتاہی ہے تو ان کے محکوموں کے افعال میں کیوں نہ ہو گی۔ آپ یہ نہ کہیں کہ عورتیں راہ پر آتی ہی نہیں (بات مانتی ہی نہیں) کیونکہ خدا تعالیٰ نے آپ کو حاکم اور ان کو محکوم بنایا ہے۔ {اَلرّْجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَی النِّسَآئِ} ’’مرد عورتوں پر حاکم ہیں۔‘‘ حاکم کا محکوم پر بڑا قبضہ ہوتا ہے یہ صرف حیلہ ہے کہ وہ مانتی نہیں اس کو ہم سچ جب سمجھیں کہ وہ کھانے میں نمک تیز کر دیں اور آپ دو چار مرتبہ کہنے کے بعد چپکے بیٹھ کر کھا لیا کریں مگر دنیا کے کاموں میں یہ کبھی نہیں ہو سکتا۔ سستا تو دین ہے کہ اس کو جس طرح چاہیں رکھیں بات در حقیقت یہ ہے کہ عورتوں کو ایک دو بار نصیحت کر کے خاموش ہو جانے کی وجہ یہ ہے کہ ان کا منع کرنا برائے نام ہوتا ہے (ورنہ) ان کاموں میں مردوں کو بھی حظ (لطف) آتا ہے۔ (منازعۃ الہویٰ صفحہ ۴۳۸) مردوں نے عورتوں کو امام بنا رکھا ہے مردوں نے ان کاموں میں امام بھی عورتوں ہی کو بنا رکھا ہے خود کچھ بھی نہیں کرتے۔ تقریبات (بیاہ شادی) کے تمام کام عورتوں سے پوچھ کر کرتے ہیں۔ کانپور میں ایک بارات آئی تو لڑکی والے سے احباب نے پوچھاکہ بارات کہاں ٹھہرائیں گے اس نے کہا اس میں تمہیں کیا دخل ہے منی کی اماں سے پوچھ لو اتنی سی بات کے لئے بھی چنی منی کی اماں سے پوچھنے کی ضرورت تھی۔ غرض مردوں نے ایسی اپنی مہار (نکیل) عورتوں کے ہاتھوں میں دے دی ہے کہ اتنی اتنی سی بات میں بھی ان کے خلاف نہیں چل سکتے حالانکہ ان کو شریعت سے پوچھ کر کام کرنا چاہئے تھا بت کدہ سے نکل کر مسجد میں آنا چاہئے تھا۔ مگر یہ تو پیرانی صاحبہ سے پوچھ رہے ہیں کہ مدرسہ سے کعبہ کی طرف جائوں یا میکدہ کی طرف کبھی کسی مرد نے کسی مولوی سے جا کر نہ پوچھا کہ شادی میں فلاں فلاں کام کریں یا نہ کریں۔ یہ استفتاء عورتوں ہی سے ہوتے ہیں۔ پھر جیسی وہ مفتی ہیں ویسے ہی فتوے بھی ہوتے ہیں۔ مردوں کو تو بے وقوف بناتی ہیں اور خود تقریبات میں ایسی منہمک ہوتی ہیں کہ کچھ بھی ہوش نہیں رہتا۔ (التبلیغ صفحہ ۱۰۰ جلد ۴ دواء العیوب) رسوم سے منع کرنے والے دو قسم کے لوگ ہیں تعجب ہے کہ اکثر مرد بھی عورتوں کی رسوم میں ان کے تابع ہو جاتے ہیں اور بعض مرد جو اس میں مخالفت کرتے ہیں وہ دو قسم کے ہیں‘ ایک تو اہل دین جو دین کی حیثیت سے ان کی مخالفت کرتے ہیں‘ دوسرے انگریزی تعلیم یافتہ جو دینی حیثیت سے ان کی مخالفت نہیں کرتے ہاں عقل کے خلاف سمجھتے ہیں۔ سو پہلے لوگ قابل قدر ہیں‘ باقی دوسروں کی مخالفت ایسی ہے کہ ((فرمن المطر و وقف تحت المیزاب)) یعنی بارش سے بھاگ کر پرنالہ کے نیچے کھڑے ہو گئے۔ وجہ یہ ہے کہ عورتیں تو رسوم میں دو تین بار ہی عمر بھر خرچ کرتی ہوں گی اس پر ان کو ملامت کی جاتی ہے کہ ہائیں فضول خرچی کرتی ہو۔ اور خود رات دن اس سے بڑھ کر فضول خرچی میں مبتلا ہیں۔ کہیں فوٹو گراف آ رہا ہے کہیں ہارمونیم ہے کہیں ولایتی