اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
انس اور حضرت طلحہ اور حضرت زبیر رضی اللہ عنھم اور ایک صحابی اور تھے اور یہ سن کر حیرت ہو گی کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ موجود نہ تھے۔ آپ کی غیبت میں نکاح معلق کر دیا گیا۔ جب حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خبر پہنچی تب آپ نے قبول کیا۔ اب رخصتی سنئے نکاح کے بعد ام ایمن سے فرمایا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کو پہنچا دو‘ وہ برقعہ چادر پہنا کر ہاتھ پکڑ کر پہنچا آئیں (الغرض) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کو ام ایمن کے ہمراہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچوا دیا نہ پالکی تھی نہ رتھ تھی نہ عماری تھی آپ پائوں پائوں چلی گئیں۔ آپ نے امت کو نمونہ دکھا دیا کہ کیا کیا کرو۔ یہ ساری باتیں قصہ کہانی ہیں یا اس واسطہ کی گئی تھیں کہ ہم لوگ سیکھیں؟ صاحبو! یہ دونوں جہاں کی شہزادی کی رخصتی ہے جس میں نہ دھوم دھام نہ میانہ پالکی نہ بکھیر (نہ بارات) ہم لوگوں کو لازم ہے کہ اپنے پیغمبر سردار دو جہاں صلی اللہ علیہ و سلم کی پیروی کریں اور اپنی عزت کو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی عزت سے بڑھ کر (نعوذ باللہ ) نہ سمجھیں۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۳۴۸ و ۴۵۴۔ اصلاح الرسوم صفحہ ۹۱) رخصتی کرتے وقت مناسب وقت کا لحاظ کرنا چاہئے (آج کل) رخصت کے وقت ماں باپ کچھ خیال نہیں کرتے کہ یہ وقت مناسب ہے یا نہیں جب چاہیں بارات کے ساتھ کر دیتے ہیں چاہے راستہ میں ڈاکو ہی مل جائیں۔ بھلا لڑکے والوں کو تو کیا ضرورت پڑی ہے کہ ان باتوں کا خیال کریں مگر لڑکی والوں کو تو سمجھ کر رخصت کرنا چاہئے۔ اکثر عصر کے وقت بارات چلتی ہے اور لڑکی کے ماں باپ بھی غضب کرتے ہیں کہ اسی وقت رخصت کر دیتے ہیں۔ شاید سمجھتے ہوں کہ اب ہماری چیز نہیں رہی ورنہ حفاظت کی اب پہلے سے زیادہ ضرورت ہے کیونکہ زیب وزینت کی حالت میں ہے۔ خدا جانے کیا بات پیش آئے۔ جب انسان دین چھوڑتا ہے تو عقل بھی رخصت ہو جاتی ہے۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۳۶۷‘ ۳۶۸) بیاہ شادی تو سب سے آسان عمل ہے اس کے متعلق شریعت میں کتنی راحت کی تعلیم ہے۔ بر خلاف ان رسوم کے جو ہم نے ایجاد کر رکھی ہیں کہ ان میں کتنی مشکلات ہیں دیکھئے نکاح کتنا مختصر ہے کہ کوئی چیز ایسی مختصر نہیں ہے۔ سب چیزوں میں پیسہ لگتا ہے مگر اس میں ایک پیسہ بھی صرف نہیں ہوتا۔ آدمی کو رہنے کے لئے مکان کی ضرورت ہوتی ہے اس میں بھی پیسہ لگتا ہے کھانے پینے میں پیسہ لگتا ہے لیکن نکاح میں ایک پیسہ بھی نہیں لگتا کیوںکہ نکاح کا رکن ہے ایجاب و قبول‘ صرف زبان سے دو لفظ کہنا ہے اس میں کیا لگا۔ اگر یہ کہو کہ نکاح میں لگتا کیوں نہیں ؟ چھوارے تقسیم ہوتے ہیں اور مہر میں تو پیسہ لگتا ہی ہے‘ اس کا جواب یہ ہے کہ چھوارے تقسیم کرنا واجب نہیں‘ رہا مہر سو اکثر ادھار ہوتا ہے۔ اصل چیز جس سے مفر نہیں وہ عقد ہے اور عقد نکاح میں ایک پیسہ کا بھی خرچ نہیں۔ رہا ولیمہ سو وہ بھی سنت ہے واجب اور فرض نہیں پھر وہ نکاح کے بعد کا قصہ ہے اور ولیمہ بھی پہلے زمانہ میں سنت تھا۔ (اور آج کل ہم نے اس کو واجب سمجھ رکھا ہے) اس