اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
شادی کرنے کے لئے لڑکا کیسا ہونا چاہئے فرمایا لڑکی کے نکاح کے باب میں اس کا لحاظ ضروری ہے کہ لڑکے کو دیندار دیکھ لیا جائے‘ بغیر دین داری کے حقوق کی ادائیگی نہیں ہوتی‘ جیسا کہ مشاہدہ ہے کہ جو لوگ دیندار نہیں ہیں ان کو حقوق کی ادائیگی کی پرواہ بھی نہیں اگرچہ لڑکا کیسا ہی صاحب کمال ہو لیکن متدین (دیندار) نہ ہو تو اس کے ساتھ لڑکی کی شادی ہر گز نہ کرے۔ (ملفوظات خبرت صفحہ ۳۲ جلد ۳) جب تک آدمی دین کا پابند نہ ہو اس کی کسی بات کا بھی اعتبار نہیں کیونکہ اس کا کوئی کام حدود کے اندر تو ہو گا نہیں۔ اگر دوستی (ومحبت) ہو گی تو حدود سے باہر۔ اگر دشمنی (اور نفرت) ہو گی تو وہ بھی حدود سے باہر۔ جب حدود ہی نہیں تو ظاہر ہے ایسا شخص سخت خطرناک ہو گا ہر چیز کو اپنے درجہ پر رکھنا یہی بڑا کمال ہے۔ (الافاضات صفحہ ۲۰۲ جلد ۸) دیندار کی تعریف لوگوں کو یہی خبر نہیں کہ دین کے کیا کیا اجزاء ہیں اس لئے دین کو صرف نماز روزہ میں منحصر رکھا ہے۔ یہی پہلی غلطی ہے۔ خوب سمجھ لینا چاہئے کہ دین کے اصولی اجزاء پانچ ہیں۔ عقائد !عبادات "معاملات #معاشرت $تہذیب اخلاق یا تربیت نفس۔ (حقوق العلم صفحہ ۲) حسین (خوبصورت) وہ ہے جس کی ناک کان آنکھ سب ہی حسین ہوں۔ سب چیزیں موزوں یا متناسب ہوں۔ اگر سب چیزیں اچھی ہوں مگر آنکھوں سے اندھا ہو یا ناک کٹی ہو تو وہ حسین نہیں اسی طرح دین دار وہ ہے جو دین کے تمام شعبوں کا جامع ہو۔ (تجدید تعلیم صفحہ ۲۲۷) آخر معاشرت کی درستگی بھی تو دین کا شعبہ ہے مگر اکثر لوگ اس کو معمولی بات سمجھتے ہیں اور وظیفوں کو (دینداری اور) ضروری سمجھتے ہیں۔ آداب معاشرت کا خلاصہ یہ ہے کہ اس کی ذات سے کسی کو تکلیف نہ پہنچے‘ اگر معاشرت ٹھیک ہو‘ اور پانچ وقت کی نماز پڑھے تو (ایسا شخص دیندار ہے) ولایت اس کے لئے ٹھیک رکھی ہوئی ہے۔ (حسن العزیز صفحہ ۶۳ جلد ۲) ایک بزرگ کا یہودی سے مشورہ ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ ان کی ایک لڑکی تھی‘ جس کے شادی کے پیغام بکثرت آ رہے تھے‘ انہوں نے اپنے ایک پڑوسی سے جو ایک یہودی تھا‘ مشورہ کیا کہ میری لڑکی کے فلاں فلاں جگہ سے پیام آ رہے ہیں۔ تمہارے نزدیک کون سی جگہ اچھی ہے‘ اس نے پہلے تو عذر کیا کہ آپ کو مجھ سے مشورہ نہ کرنا چاہئے کیونکہ میں دین میں آپ کا مخالف ہوں۔ مخالف کے مشورہ کا کیا اعتبار۔ تو بزرگ نے فرمایا کہ تم شریف آدمی ہو گو مسلم نہیںہو‘ اس لئے غلط مشورہ نہیں دو گے‘ اس لیے تم بلا تکلف مشورہ دو۔ تو وہ یہودی کہنے لگا کہ میں نے سنا ہے کہ آپ کے نبی کریم ( صلی اللہ علیہ و سلم ) نے فرمایا ہے کہ ((تنکح المرأۃ لاربع لمالھا ولجمالھا ولحسبھا ولدینھا فاظفر بذات الدین)) ’’عورت سے نکاح کرنے میں چار باتوں کو دیکھا جاتا ہے‘ مال کو اور جمال کو اور حسب