اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر عورت کو کوئی ایسی بیماری لاحق ہو جائے جو اس کو ہمیشہ کے لئے یا بڑے بڑے وقفوں کے لئے ناقابل کر دے یعنی اس قابل نہ رہنے دے کہ خاوند اس سے (خصوصی) تعلقات قائم کر سکے تو کوئی وجہ نہیں کہ مرد نکاح کی اصلی غرض کو دوسرے نکاح سے نہ پورا کرے۔ (المصالح العقلیہ) حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ نے آخر عمر میں نکاح (ثانی) کیا تھا اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت پیرانی صاحبہ (پہلی بیوی) نابینا ہو گئی تھیں۔ یہ بی بی حضرت کی بھی خدمت کرتی تھیں اور پیرانی صاحبہ کی بھی۔ ان واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ عورت محض شہوت ہی کے لئے تھوڑی ہوتی ہے۔ اور بھی مصلحتیں اور حکمتیں ہیں۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۵۵۳) دوسری شادی کے جواز میں مرد اور عورت دونوں کی مصلحت ہے ہر ملک میں مردوں کی بہ نسبت عورتوں کے قویٰ (اعضاء) بڑھاپے سے جلدی متاثر ہوتے ہیں۔ پس جہاں مرد کے قویٰ بالکل محفوظ ہوں جیسا کہ اکثر حالات میں ہوتے ہیں اور عورت بوڑھی ہو چکی ہو وہاں دوسری عورت سے نکاح کرنا بعض حالات میں مرد کے لئے ایسا ہی ضروری ہوگا‘ جیسا کہ پہلے کسی وقت پہلی عورت سے نکاح کرنا ضروری تھا۔ جو قانون تعدد ازواج (کئی بیویوں کے کرنے) سے روکتا ہے وہ مردوں کو جن کے قوی خوش قسمتی سے بڑھاپے کی عمر تک محفوظ رہیں یہ راہ بتاتا ہے کہ وہ ان قویٰ کے تقاضے کو زناکے ذریعے سے پور اکریں۔ قدرت نے عورت کو وہ سامان دیئے ہیں کہ جو مرد کے لئے باعث کشش ہیں‘ اور مرد عورت کے تعلقات میں ان اسباب کی موجودگی ایک نہایت ضروری امر ہے اور صرف اسی صورت میں نکاح بابرکت ہو سکتا ہے کہ عورت میں ایسے سامان کشش موجود ہوں اور اگر عورت میں ایسے سامان موجود نہ ہوں یا کسی طرح سے جاتے رہیں تو مرد کا عورت سے وہ تعلق نہیں ہو سکتا۔ ایسی صورت میں اگر خاوند کو دوسری شادی کی اجازت نہ دی جائے تو یا تو وہ کوشش کرے گا کہ کسی طرح اس عورت سے نجات حاصل کرے اور اگر یہ ممکن نہ ہوا تو بدکاری میں مبتلا ہو گا اور ناجائز تعلق پیدا کرے گا۔ کیونکہ جب عورت کی رفاقت سے اسے وہ خوشی حاصل نہ ہو سکے جس کے حاصل ہونے کا تقاضا انسانی فطرت کرتی ہے تو مجبوراً اس خوشی کے حاصل کرنے کے لئے وہ اور ذریعے تلاش کرے گا۔ (المصالح العقلیہ صفحہ ۱۹۶ تا ۲۰۰) تعدد ازواج کی ضرورت عورت ہر وقت اس قابل نہیں ہوتی کہ خاوند اس سے ہم بستر ہو سکے۔ کیونکہ اول تو لازمی طور پر ایک مہینہ میں کچھ دن ایسے آتے ہیں یعنی ایام حیض جن میں مرد کو اس سے پرہیز کرنا چاہئے۔ دوسرے ایام حمل عورت کے لئے ایسے ہوتے ہیں خصوصاً اس کے پچھلے مہینے کہ جن میں عورت کو اپنے اور اپنے جنین (بچہ) کی صحت کے لئے ضروری ہے کہ مرد کی صحبت سے پرہیز کرے اور یہ صورت کئی ماہ تک رہتی ہے پھر جب وضع حمل ہوتا ہے تو پھر بھی کچھ مدت تک عورت کو مرد کی صحبت سے پرہیز کرنا لازمی ہے۔ اب ان اوقات میں عورت کے لئے تو یہ قدرتی موانع واقع ہو جاتے ہیں مگر خاوند کے لئے کوئی امر مانع نہیں ہوتا اب اگر کسی مرد کو شہوت کا غلبہ ان