اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حد کفر (شرک) تک پہنچ جائے مثلاً اس زمانہ میں مرزا کی نبوت کا قائل ہونا (قادیانی ہونا) تو اس شخص کا حکم بھی پہلی قسم کی طرح ہے یعنی ایسے شخص سے سنی عورت کا نکاح جائز نہیں۔ اور اگر اس کی بدعت حد کفر و شرک تک نہیں پہنچی تو وہ شخص مسلمان تو ہے لیکن سنیہ کا کفو نہیں۔ مختلف فیہ صورت ایک صور ت اس میں اور بھی ہے وہ یہ کہ بعض بدعتی فرقوں کے کفر میں علماء کا اختلاف ہے۔ (جیسے آج کل قبر پرست بدعتی عوام) سو مکفرین (کافر قرار دینے والوں کے نزدیک تو سنیہ کا نکاح ایسے شخص سے باطل ہے اور غیر مکفرین کے نزدیک یہ نکاح غیر کفو میں ہے احقر کا معمول اس مختلف فیہ میں یہ فتویٰ دینے کا ہے کہ جب تک نکاح نہ ہوا ہو بطلان نکاح (نکاح کے باطل ہونے) کے قول پر عمل لازم ہے کیونکہ اس میں احتیاط ہے کہ ایک خوش اعتقاد (اچھے عقیدہ والی) عورت بد اعتقاد مرد سے متعلق ہو اور بد اعتقاد بھی ایسا جس کی بد اعتقادی بعض کے نزدیک حد کفر تک پہنچتی ہے۔ اور جب نکاح ہو چکا تو صحت نکاح کے قول کو اخذ کرنا (یعنی یہ کہ نکاح صحیح ہے یہ) لازم ہے کیونکہ اب اسی میں احتیاط ہے کیونکہ اگر اس صورت میں بطلان کا قول لیا جائے اور اس بناء پر دوسرے سے نکاح کر دیا جائے۔ تو احتمال ہے کہ وہ پہلا نکاح صحیح ہو گیا ہو تو یہ دوسرا عقد ہمیشہ کے لئے زنا ہوا کرے گا‘ تو ایک دین دار عورت کا عمر بھر کے لئے زنا میںمبتلا ہونا لازم آئے گا اور صحت نکاح کے قول پر اس کا احتمال اعتبار نہیں کیا گیا۔ تیسری قسم فاسق مرد صالحہ (نیک) عورت کا کفو نہیں اور بعض فقہاء کے قول کے مطابق نیک آدمی کی بیٹی بھی صالحہ (نیک) کے حکم میں ہے۔ جیسے عورت صالحہ ہو اور مرد فاسق ہو تو یہ مرد اس عورت کا کفو نہیں بعض فقہاء کے نزدیک فاسق معلن ( جس کا فسق علانیہ ظاہر ہو) ہونا بھی شرط ہے۔ اور غیر کفو کے ساتھ نکاح (ہونے) کی تفصیل اوپر مذکور ہوئی ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۱۳‘ ۱۱۴ جلد۲) ضروری تنبیہ‘ لڑکے کے مسلمان ہونے کی تحقیق ضروری ہے یہ امر بھی قابل تنبیہ ہے کہ آج کل نو تعلیم یافتہ طبقہ میں بعض لوگ ایسے آزاد اور بے باک ہوتے ہیں جو بلا تکلف ملاحدہ کی تقلید کی بدولت یا نفس پرستی و خودرائی کی وجہ سے قطعی احکام میں مخالفانہ کلام کرتے یں‘ کسی کو رسالت میں کلام ہے کسی کو نماز روزہ کے احکام پر نکتہ چینی ہے کسی کو واقعات قیامت میں شبہات ہیں سو خوب سمجھ لو ایسا آدمی کافر ہے خواہ وہ اپنے کو مسلمان ہی سمجھتا ہو۔ اور مسلمان عورت کا نکاح کافر مرد سے نہیں ہوتا۔ یا اگر مسلمان ہونے کے بعد کوئی ان امور میں سے کسی کا مرتکب ہو (یعنی ایسی حرکت کرے) تو وہ کافر ہو جاتا ہے اور نکاح ٹوٹ جاتا ہے اور عمر بھر حرام کاری ہوتی ہے۔ پس بے حد ضروری ہے کہ نکاح کے قبل داماد صاحب کی داڑھی اور فیشن کو اگر نہ دیکھو تو اس کے مسلمان ہونے کی تحقیق تو کر لیا کرو‘ اور نکاح کے بعد ایسا امر پیش آئے تو توبہ کرا کر تجدید نکاح کرا