اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نام باقی رہے تو نام کی حقیقت سن لیجئے کہ ایک مجمع میں جا کر ذرا لوگوں سے پوچھئے تو پر دادا کا نام اکثر کو نا معلوم ہو گا جب خود اولاد ہی کو پردادا کا نام نہیں معلوم تو دوسروں کو خاک معلوم ہو گا‘ تو بتلایئے نام کہاں رہا ؟ اولاد سے نام نہیں چلا کر تا بلکہ اولاد نا لائق ہو ئی تو الٹا بدنامی ہوتی ہے اور اگر نام چلا بھی تو نام چلنا کیا چیز ہے جس کی تمنا کی جائے‘ دنیا کی حالت کو دیکھ کر تسلی کر لیا کریں کہ جن کے اولاد ہے وہ کسی مصیبت میں گرفتار ہیں اور اگر اس سے بھی تسلی نہ ہو تو یہ سمجھ لے کہ جو خدا کو منظور ہے وہی میرے واسطے خیر ہے نہ معلوم اولاد ہوتی تو کیسی ہوتی اور اگر یہ بھی نہ کر سکے تو کم از کم یہ تو سمجھے کہ اولاد نہ ہونے میں بیوی کی کیا خطا ہے۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۳۸ وعظ حقوق البیت) دو بیویوں کے حقوق اور عدل و انصاف سے متعلق ضروری مسائل دوسرا نکاح کرنے کا حکم ۱: بلا ضرورت دوسری زوجہ سے نکاح نہ کرے اگرچہ عدل (انصاف) کی امید ہو کیونکہ اس زمانہ میں دوسرا نکاح کرنے میں اکثر حالات میں زیادتی ہے اور اگر اس خیال سے (دوسرے نکاح کو) ترک کر دے گا کہ پہلی بیوی کو غم نہ ہو تو ثواب ہو گا(عالمگیری) اور اگر عدل انصاف کی امید نہ ہو تب دوسرا نکاح بالکل گناہ ہے۔ {فَاِنْ خِفْتُمْ اَنْ لَّا تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً} ’’پس اگر تم کو اندیشہ ہو کہ عدل نہ کر سکو گے تو پھر ایک ہی بیوی پر اکتفا کرو‘‘ (حقوق البیت) عدل واجب و مستحب کے حدود اور تبرعات میں عدل کا حکم ۲: نفقہ دینے اور بغرض تالیف و انس (یعنی دلجوئی کے لئے) رات گزارنے میں (دونوں بیویوں میں) انصاف اور برابری کرنا واجب ہے اور ہم بستری میں نہیں۔ ۳: لیکن اگر ہم بستری‘ بوس کنار وغیرہ میں برابری کرے تو مستحب ہے گو واجب نہیں۔ ۴: اور واجب نہ ہونا اس وقت تو متفق علیہ ہے جب کہ رغبت اور نشاط نہ ہو۔اس صورت میں معذور ہوگا لیکن اگر رغبت و نشاط ہے گو دوسری طرف زیادہ ہے اور اس کی طرف کم ہے تو اس صورت میں ایک قول یہ ہے کہ اس میں بھی برابری واجب ہے۔ (شامی) ۵: باقی تبرعات و تحائف (یعنی زائد لین دین اور ہدیئے‘ تحفے جوڑے وغیرہ) جو لازم نہیں ہیں ان میں بھی عدل (برابری) کرنا واجب ہے حنفیہ کا یہی قول ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۱۴۷ جلد ۲)