اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
وجہ اس کی یہ ہے کہ ہماری جان بھی اللہ تعالیٰ کی ملک ہے جو اس نے بطور امانت کے ہم کو دے رکھی ہے اس لئے اس کے حکم کے موافق اس کی حفاظت ہمارا ذمہ ہے اور اس کی حفاظت ایک یہ ہے کہ اس کی صحت کی حفاظت کرے‘ دوسرے اس کی قوت کی حفاظت کرے‘ تیسرے اس کی جمعیت (یکسوئی) کی حفاظت کرے یعنی اپنے اختیار سے ایسا کوئی کام نہ کرے جس میں جان کو پریشانی ہو جائے کیونکہ ان چیزوں میں خلل آجانے سے دین کے کاموں کی ہمت نہیں رہتی نیز دوسرے حاجت مندوں کی خدمت اور امداد نہیں کر سکتا نیز کبھی کبھی ناشکری اور بے صبری سے ایمان کھو بیٹھتا ہے۔ (حیٰوۃ المسلمین صفحہ ۱۱۹) کثرت جماع کا نقصان مشروع شہوت کے افراط میں (یعنی جائز طور سے خواہش پورا کرنے اور بیوی سے بہت زیادہ صحبت کرنے میں) بھی نقصان ہے۔ اس واسطے کہ افراط (زیادتی) میں طبیعت کا نشاط جاتا رہتا ہے۔ بزرگوں نے بھی اس سے منع کیا ہے۔ بہت غلو نہیں کرنا چاہئے۔ طبیعت کے نشاط کی بہت قدر کرنا چاہئے۔ جب شہوت کو روکا جاتا ہے تو طبیعت میں ایک شیفتگی (بشاشت) ضرور پیدا ہو جاتی ہے۔ اس شیفتگی کو محفوظ رکھ کر اس سے طاعات میں کام لینا چاہئے۔ حضرت امام غزالی رحمہ اللہ کا ارشاد امام غزالی رحمہ اللہ نے لکھا ہے کہ جس کو مرض نہ ہو اور اعتدال کے ساتھ قوت (شہویہ) بھی ہو اس کو مقویات اور دوائیں کھا کھا کر شہوانی قوتوں کو ازراہ ہوس (نفس پرستی کی وجہ سے) برانگیختہ کرنا (اور بھڑکانا) ایسا ہے جیسے سانپ بچھو خاموش پڑے تھے ان کو چھیڑنا شروع کر دیا کہ آئو مجھے کاٹو۔ امراء (مال داروں) کو اس کا بہت شوق ہوتا ہے۔ میں نے اس پر تنبیہ کی ہے کہ مشروع (جائز) شہوت کے (پورا کرنے میں) افراط (اور زیادتی کرنے) سے بھی باطن کا نقصان ہوتا ہے (اور جسمانی نقصان بھی ہوتا ہے) (حسن العزیز صفحہ ۴۰۶ جلد ۱) بیوی سے جماع کرنے کے حدود کثرت جماع کے لئے شریعت میں تو کوئی حد وارد نہیں‘ شریعت نے اس سے بحث ہی نہیں کی یہ طبی مسئلہ ہے اس سے اطباء بحث کرتے ہیں۔ لیکن یہ ضرور ہے کہ کثرت جماع کے لئے ہر شخص کو اپنی قوت کا اندازہ کر لینا ضروری ہے‘ اسراف (زیادتی) تو ہر شے میں مذموم ہے۔ (تقلیل المنام صفحہ ۴۶) کتنے دنوں میں بیوی سے قریب ہونا چاہئے بغیر سخت تقاضے کے بیوی کے پاس نہ جانا چاہئے متوسط قوت (درمیانی درجہ کی قوت رکھنے) والا مرد ایک ہفتہ میں ایک بار صحبت کرنے سے صحت کو محفوظ رکھ سکتا ہے یعنی ایک ماہ میں چار بار قربت کر سکتا ہے اور اس سے زیادہ میں مرد پر زیادہ تعب ہو گا‘ اور اس میں تولید (پیدائش) کی قوت نہ رہے گی اور یا پھر عورت کا حق ادا نہ ہوگا۔ (بوادر النوادر صفحہ ۸ جلد ۱) دوائوں کے ذریعہ قوت باہ کو بڑھانے اور ابھارنے کا نقصان جو لوگ مشہیات (شہوت بڑھانے والی دوائوں) سے جماع کی قوت کو بڑھاتے ہیں وہ اپنی