اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
منگنی میں آئے ہوئے مہمانوں کی دعوت کا حکم سوال: جو لوگ دور دراز مقام سے لڑکی کی منگنی کیلئے آئیں شرعی طور پر گفتگو طے ہو جانے کے بعد اور منگنی شروع ہو نے کے بعد اس خیال سے کہ یہ لوگ دور سے آئے ہیں مہمان کے طور پر ان کو ایک آدھ بار دعوت دی جائے۔ تو انسانی ہمدردی اور مروت سے بعید نہیں اس میں کوئی قباحت تو نہیں ہو گی؟ اور اگر منگنی کے بعد دعوت دینا شرعاً درست ہو تو قبل از منگنی (یعنی منگنی سے پہلے) دعوت دی جائے تو جائز ہوگا یا نہیں؟ جواب: بہ نیت مذکورہ (یعنی مہمانی کی نیت سے) دونوں حالتوں میں درست ہے یعنی قبل منگنی بھی اور بعد منگنی بھی۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۴۰۴ جلد ۳) منگنی اور رشتہ کرانے کی اجرت لینے کا حکم سوال: رشتہ کرانے کی اجرت لینا جیسے حجام لڑکے اور لڑکی کا پیغام و سلام کرا کے کچھ لیا کرتے ہیں یا پہلے کچھ مقرر کر لیتے ہیں کہ اس قدر نقد اور ایک جوڑا لوں گا تو شرعاً اس لین دین میں کچھ حرج تو نہیں ہے۔ جائز ہے یا نہیں؟ جواب: اگر اس ساعی (کوشش کرنے والے) کو کوئی وجاہت حاصل نہ ہو جہاں اس نے سعی (کوشش) کی ہے وہاں کوئی دھوکہ نہ دے تو اس اجرت کو جانے آنے کی اجرت سمجھ کر جائز کہا جائے گا۔ ((والا فلا یجوز اخذ الاجر علی الثفاعۃ ولا علی الخداع)) (ورنہ محض شفاعت پر اور دھوکہ دہی پر کچھ لینا جائز نہیں) (امداد الفتاویٰ صفحہ ۳۵۳ جلد ۳ سوال ۳۷۷ ) شفاعت بھی شرعاً غیر متقوم ہے‘ اس کی اجرت ناجائز ہے۔ ((لانہ لم ینقل تقومہ وایضا فلا تعب فی الشفاعۃ ولا یعطون الاجر علیھا من حیث انہ عمل فیہ مشقۃ بل من انھا مؤثرۃ بالوجاھۃ والوجاھۃ وصف غیر متقوم فجعلوا اخذ الاجر علیھا رشوۃ وسحتا واللّٰہ اعلم)) (امداد الفتاویٰ صفحہ ۴۳۲ جلد ۳ سوال ۲۹۲) شادیوں کی تاریخ کا تعین ہم ان تقریبات کو خوشی کے مواقع سمجھتے ہیں۔ ان کے واسطے اچھے دن تلاش کئے جاتے ہیں ساعت سعید (جنتری میں) دیکھی جاتی ہے اس خبط میں یہ بھی خیال نہیں رہتا کہ یہ جائز ہے یا ناجائز۔ نجومیوں اور پنڈتوں سے ساعت پوچھ کر بیاہ رکھا جاتا ہے کہ ایسا نہ ہو کہ ساعت نحس کی‘ پڑے اور یہ خبر نہیں کہ نحس حقیقی ساعت کونسی ہے۔ نحس حقیقی وہ ساعت ہے جس میں حق تعالیٰ سے غفلت ہو۔ جس وقت میں آپ نے نماز چھوڑ دی اس سے زیادہ نحس کون سا وقت ہو سکتا ہے جو اشغال نماز چھوڑنے کا باعث بنے ان سے زیادہ منحوس شغل کون سا ہو سکتا ہے۔ (بعض لوگ) بعض تاریخوں اور مہینوں کو (مثلاً خالی یامحرم کے چاند کو ) اور سالوں کو مثلاً اٹھارہ سال کو منحوس سمجھتے ہیں اور اس میں شادی نہیں کرتے یہ اعتقاد بھی عقل اور شرع کے خلاف ہے۔ (اصلاح الرسوم صفحہ ۸۴) (دراصل یہ علم نجوم کا شعبہ ہے اور) علم نجوم شرعاً مذموم اور باصلہ (بالکلیہ) باطل