اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تھی) اسی وجہ سے ان کی عمریں زیادہ ہوتی تھیں یہ وجہ ہے ضعف کی۔ (روح الصیام ملحقہ برکات رمضان صفحہ ۱۶۹) بچپن میں شادی کر دینے کی خرابیاں ایک کوتاہی بعض قوموں یا بعض لوگوں میں یہ ہے کہ بہت تھوڑی عمر میں شادی کر دیتے ہیں جس وقت ان مناکحین (لڑکالڑکی) کو کچھ تمیز بھی نہیں ہوتی کہ نکاح کیا چیز ہے۔ اور اس کے کیا حقوق ہوتے ہیں اس میں بہت سی خرابیاںہوتی ہیں بعض اوقات لڑکا نالائق نکلتا ہے جس کو منکوحہ سیانی ہو کر یا لڑکی کے اولیاء پسند نہیں کرتے اب فکر ہوتی ہے تفریق کی۔ کوئی مسئلہ پوچھتا ہے کوئی بے مسئلہ پوچھے ہی دوسری جگہ نکاح کر دیتا ہے۔ اور لڑکا ہے کہ براہ سرکشی نہ اس کے حقوق ادا کرتا ہے نہ اس کو طلاق دیتا ہے غرض ایک بلا اور لا علاج مصیبت ہو گئی۔ بعض جگہ کم سنی میں نکاح کرنے سے یہ ہوا کہ جوان ہونے کے بعد وہ لڑکی اس لڑکے کو پسند نہیں وہ اپنے لئے کہیں اور تلاش کرلیتا ہے اور نہ اس کی خبر گیری کرتا ہے نہ طلاق دیتا ہے اور عذر کر دیتا ہے کہ مجھ کو خبر نہیں کہ میرا نکاح کب ہوا۔ جنہوں نے کیا وہ ذمہ دار ہیں۔ اور طلاق دینے کو عرفاً عار سمجھتا ہے۔ بعض اوقات دونوں بچپن میں ایک جگہ کھیلتے اور لڑتے ہیں جس کا اثر بعض جگہ یہ ہوتا ہے کہ آپس میں نفرت اور بغض پیدا ہو جاتا ہے اور چونکہ شروع ہی سے دونوں ساتھ رہے ہیں اس لئے شوہر کو کوئی خاص میلان کیفیت شوقیہ کے ساتھ نہیں ہوتا جیسا کہ بالغ ہونے کے بعد نئی بیوی کے ملنے سے ہوتا ہے اور اس کا ثمرہ بھی ہر طرح برا ہی برا ہے کیا ان خرابیوں سے بچنے کی کوشش کرنا ضروری نہیں۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۴۳‘ ۴۴) طالب علمی کے زمانہ میں نکاح نہیں کرنا چاہئے ایک صاحب نے اپنے لڑکے کے نکاح کے متعلق حضرت والا سے مشورہ لیا وہ لڑکا پڑھنے میں مصرو ف تھا ان صاحب نے یہ بھی عرض کیا کہ اب موقع اچھا ہے فرمایا کہ ہمارا مذہب تو یہ ہے کہ اگر جولاہی مل جائے تو وہی ہی سہی۔ مرد کو تو ایک عورت چاہئے۔ (لیکن) اس وقت اسکا پڑھنا کیوں برباد کیا۔ (حسن العزیز صفحہ ۴۰۴ جلد ۲) نابالغی کے زمانہ میں نکاح نہیں کرنا چاہئے حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: {وَابْتَلُوا الْیَتَامٰی حَتّٰی اِذَا بَلَغُو النِّکَاحَ} ’’اور تم یتیموں کو آزما لیا کرو یہاں تک کہ وہ نکاح کی عمر کو پہنچ جائیں۔‘‘ (یہ آیت) صاف مشیر ہے کہ نکاح کا پسندیدہ زمانہ بلوغ کے بعد کا ہے۔ سیدھا طریقہ یہ ہے کہ بلوغ کے بعد اور درستی عقل کے بعد نکاح کیا جائے۔ تاکہ جس کا معاملہ ہو وہ اس کو سمجھ لے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۵ و ۴۴) (سن بلوغ) کس عمر میں لڑکا لڑکی بالغ ہوتے ہیں دختر (لڑکی) کی بلوغ کی کوئی مدت معین نہیں۔ مگر نو برس سے پہلے بالغ نہیں ہو سکتی اور پندرہ سال کی عمر میں نابالغ نہیں رہ سکتی یعنی ادنیٰ مدت بلوغ ۹ سال ہے جب کہ علامت بلوغ پائی جائیںاور بلوغ کی علامات حیض وغیرہ ہے اور زیادہ سے زیادہ مدت بلوغ پندرہ سال ہے جبکہ علامات بلوغ نہ پائی جائیں اسی پر فتویٰ ہے۔ ( امداد الفتاویٰ صفحہ ۲۱۸ جلد۲)