اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
میں معزز ہوتا ہے۔اگر کسی سے قرض مانگے تو اس کو قرض بھی مل جاتا ہے کیونکہ سب جانتے ہیں کہ اس کی اکیلی جان نہیں بلکہ آگے پیچھے اور بھی آدمی ہیں یہ کہاں جا سکتا ہے۔ اور اکیلے آدمی کو ادھار قرض نہیں ملتا‘ اس کی عزت دنیا والوں کی نظر میں کم ہوتی ہے۔ دوسرے لوگ بیوی والے کو سانڈ نہیں سمجھتے اپنے بیوی بچوں پر اس کی نفسانی خواہش کا خوف نہیں کرتے اور بے نکاح آدمی کو مثل سانڈ کے سمجھتے ہیں۔ اس کی طرف سے ہر شخص کو اپنے بیوی بچوںپر خطرہ ہوتا ہے۔ اور مرد سے عورت کی عزت یہ ہے کہ لوگ اس کے اوپر کسی قسم کا شبہ نہیں کرتے میاں چاہے پاس رہے یا پردیس میں رہے جتنے بال بچے ہوں گے سب اسی کے نامہ اعمال میں درج ہوتے رہیں گے۔ اور نکاح سے پہلے عورت کی عزت و آبرو ہر وقت خطرہ میں رہتی ہے۔ (رفع الالتباس صفحہ ۱۶۵) بے نکاح رہنے کے نقصانات جب نکاح بمنزلہ لباس کے ہے تو بے نکاح رہنا عریانی ہے پس اس میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ عورت و مرد کے لئے بے نکاح رہنا عیب کی بات ہے جب کہ استطاعت ہو۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۱۶۶) جب حالت نکاح کی ضرورت کی ہے تو ترک نکاح بہت سے فتنوں کا سبب ہو جائے گا‘ چنانچہ وساوس و خطرات کا ہجوم ہو گا جو عبادات میں حلاوت و طمانیت (لذت و اطمینان) کو بالکل ہی برباد کر دے گا۔ اور بعض لوگوں سے ان وساوس و خطرات سے متاثر ہو کر ان کے مقتضاء پر عمل بھی سرزد ہو جاتا ہے۔ چنانچہ بعض لوگ تو عورتوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور بعض لوگ اپنے ظاہری تقدس کی حفاظت کے لئے عورتوں سے بچتے ہیں اس میں آدمی بدنام ہو جاتا ہے نو عمر لڑکوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اور یہ اس سے بڑھ کر فتنہ (اور گناہ) ہے کیونکہ عورت کسی حالت میں تو حلت کا محل ہے بخلاف اس کے کہ یہ قطعی حرام ہے۔ بعض لوگ اصل فعل سے بچے رہتے ہیں مگر اس کے مقدمات مثل قبلہ و لمس (چوما چاٹی) وغیرہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں جس میں دوسرے بدگمان نہ ہوں۔ حتیٰ کہ خود وہ اس کو بزرگانہ شفقت پر محمول کرے گا۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۴۱) ((نعوذ باللہ من الفتن ما ظھر منھا و ما بطن)) بعض لوگ باوجود ضرورت کے اور باوجود وسعت کے نکاح نہیں کرتے بعض تو شروع ہی سے نہیں کرتے اور بعض لوگ بیوی کے مر جانے یا طلاق دے دینے کے بعد پھر نہیں کرتے جب ضرورت اور وسعت دونوں ہوں تو نکاح واجب یا فرض ہوگا۔ (ایضاً صفحہ ۱۳۹) بڑھاپے میں ۹۰ برس کی عمر میں شادی شاہجہاں پور میں ایک صاحب نے بڑھاپے میں نوے برس کی عمر میں شادی کی تھی۔ لڑکوں نے اعتراض کیا۔ لڑکیاں بہوئیں سب خلاف تھے اور یہ کہتے تھے کہ ہم لوگ آپ کی خدمت کے لئے موجود ہیں اس عمر میں آپ کو نکاح کی کیا ضرورت ہے‘ خدمت کیلئے آپ کی اولاد بہت ہے۔ بڑے میاں نے کہا تم میری مصلحت کو کیا سمجھ سکتے ہو تم نہیں جانتے بیوی کے برابر