اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
روز کرایہ کے مکان سے اپنے سکونت کے مکان پر بلاتا اور ایک روز دو روز رکھ کر پھر اس کرایہ کے مکان میں بھیج دیا جاتا جب دیکھتا کہ لڑکیاں مانوس ہو چکی ہیں تو لڑکوں کے ساتھ ان کی بستی کو روانہ کر دیتا۔ جہیز میں پانچ پانچ جوڑے پچا س پچاس روپے کا زیور اور پانچ پانچ سو روپے کی جائیداد صحرائی دیتا‘ برتن‘ پلنگ‘ خوان پوش‘ بٹوے‘ گوٹے ٹھپے‘ مٹھائی وغیرہ کچھ نہ دیتا اور دولہا یا دلہن کے کسی عزیز قریب کو ایک پارچہ (ٹکڑا) نہ دیتا اور تمام عمر متفرق طور پر لڑکیوں کو وقتاً فوقتاً جو چیز دینے کو میرا دل چاہتا (نہ کہ برادری و کنبہ و اہل عرف کی خواہش کے مطابق) ان کو دیتا رہتا اور جائیداد اگر ان بستیوں میں ہوتی تو ان کو انتظام سپرد کرتا اور اگر اپنے وطن میں ہوتی تو خود انتظام کرتا اور ان کے محاصل (آمدنی) ششماہی یا سالانہ حساب کے ساتھ دیتا رہتا۔ باقی میں اس سے زیادہ نہیں کہہ سکتا میں قسم کھا کر کہتا ہوں میں نہ زور ڈالنا چاہتا ہوں نہ دخل دینا پسند کرتا ہوں صرف اپنے خیالات کا اظہار کر دیا ہے۔ دوسروں کو مجبور و تنگ نہیں کرتا اگر کوئی شخص درجہ مباح تک وسعت کرے تواس کو دل میں برا نہ سمجھوں گا گنہگار نہ کہوں گا‘ شرعاً قابل ملامت نہ جانوں گا۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۲۸۰ جلد ۵) رخصتی کے بعد زیبائش و نمائش اور سجاوٹ کا شرعی ضابطہ اور اصولی بحث یہ امر قابل تحقیق ہے کہ اگر کوئی شخص زینت ہی کے لئے اور اسی قصد سے کسی چیز کا استعمال کرے مثلاً عمدہ لباس پہنے تویہ جائز ہے یا نہیں۔ تو اس کا جواب یہ ہے کہ جائز ہے۔ مگر اطلاق کے ساتھ نہیں جس سے اہل تفاخر (ریا کاروں اور متکبرین) کو گنجائش مل سکے‘ بلکہ اس میں تفصیل ہے جس کو میں موارد سے سمجھا ہوں۔ وہ تفصیل یہ ہے کہ عمدہ لباس اپنا جی خوش کرنے کے لئے اپنے کو ذلت سے بچانے کے لئے یا دوسرے شخص کے اکرام کے لئے پہنے تو جائز ہے ہاں عمدہ لباس اس نیت سے پہننا حرام ہے کہ اپنی عظمت ظاہر کی جائے اور دوسروں کی نظر میں بڑائی ثابت کی جائے۔ خلاصہ یہ ہوا کہ لباس (وغیرہ) میں چار درجے ہیں۔ ایک تو ضرورت کا درجہ ہے‘ دوسرا آسائش کا‘ تیسرا آرائش‘ بمعنی زینت کا‘ یہ تین درجے تو مباح ہیں بلکہ پہلا درجہ واجب ہے اور چوتھا درجہ نمائش کا ہے۔ یہ حرام ہے اور یہ (تفصیل و حکم) لباس ہی کے ساتھ خاص نہیں۔ بلکہ ہر چیز میں یہی درجے ہیں۔ ایک ضرورت‘ دوسرے آسائش‘ تیسرے آرائش‘ چوتھے نمائش‘ غرض دوسروں کی نظر میں اپنی وقعت بڑھانے کو زینت کرنا حرام ہے‘ باقی نفس زینت حرام نہیں۔ (التبلیغ قدیم صفحہ۲۹‘ ۲۶‘ وعظ النعم المرغوبہ) (بالفاظ دیگر) ضرورت کے بھی درجے ہیں۔ ایک یہ کہ جس کے بغیر کام نہ چل سکے۔ یہ تو مباح کیا واجب ہے۔ ! دوسرے یہ کہ ایک چیز کے بغیر کام تو چل سکتا ہے مگر اسکے ہونے سے