اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
دھوکہ دے کر نا پسندیدہ یا نا کارہ لڑکی سے نکاح کرنا ایک کوتاہی یہ ہے کہ منکوحہ (لڑکی) کسی وجہ سے ایسی ہو کہ مرد اس کو پسند نہ کرے گا اور لڑکی کے اولیاء نے دھوکہ دے کر کسی سے نکاح کر دیا مثلاً کوئی مرض ہے جو ہم بستری سے مانع ہے۔ ایک جگہ پاگل کا نکاح ایک اندھے سے کر دیا تھا اس نے شوہر کے کاٹ لیا وہ بھاگا اور بے حد رسوائی ہوئی آخر طلاق ہوئی اور مہر کا جھگڑا پڑا۔ ایک جگہ عورت بالکل بوڑھی تھی یعنی جلد ایسی سفید تھی جیسے برص کے مرض میں ہو جاتی ہے۔ سو مرد کہیں تو صابر شاکر بے نفس ہو تا ہے اور برداشت کرتا ہے مگر اس کی پوری زندگی بے مزہ ہوتی ہے۔ گو چھٹکارا ممکن ہے مگر طبیعتیں مختلف ہوتی ہیں بعض لوگ اس کو بے مروتی سمجھتے ہیں بعض لوگ وسعت کم رکھتے ہیں اس لئے وہ اس کا اہتمام نہیں کرتے تو جن لوگوں نے اس کو دھوکہ دیا ہے ان پر تو دھوکہ دینے اور ایذا رسانی (تکلیف پہنچانے) کا وبال ( اور گناہ ) ضرور ہی ہو گا۔ بعض جگہ دیکھا گیا ہے کہ آسیب زدہ لڑکی کو کسی کے سر مڑھ دیا اور جب وہ متوجہ ہوا تو جن صاحب اس کی طرف متوجہ ہوئے غرض یوں ہی صبر کر کے رہ گیا اور خدمت اس کی جدا اس کے ذمہ رہی تو یہ لوگ لڑکی کے لئے شوہر تجویز نہیں کرتے بلکہ اس کے لئے ایک مزدور تلاش کر لیتے ہیں۔ خاص طور سے اگر بی بی صاحبہ بد زبان و بد مزاج ہوں تب تو اچھی خاصی شوہر کیلئے دوزخ ہے۔ اسی طرح اگر وہ اندھی ہو کانی ہو برص کے مرض میں مبتلا ہو‘ جذام کے مرض میں مبتلا ہو ان سب کا نتیجہ برا ہوتا ہے۔ اگر مرد بے نفس ہوا تو اس کی زندگی برباد ہوئی اور اگر اس سے صبر نہ ہو سکا تو اس نے عورت کو تکلیف پہنچا نا شروع کیا‘ جس سے اس پر ایک مصیبت مرض وغیرہ کی تو پہلے ہی سے تھی‘ دوسری اور بڑھ گئی اور یہ ناچاقی (اختلاف) ان دونوں سے آگے بڑھ کر دونوں خاندانوں میں موثر ہوتی ہے ان میں آپس میں دشمنی ہو جاتی ہے‘ مقدمہ بازی ہوتی ہے کبھی علیحدگی کی کوشش کی جاتی ہے۔ اور مرد انکار کرتا ہے‘ کبھی مہر کا دعویٰ ہوتا ہے‘ کبھی جھوٹے گواہ مہر کی معافی کے بنائے جاتے ہیں‘ اور کبھی باوجود معاف کر دینے کے جھوٹا حلف (قسم) معاف نہ کرنے کا گوارہ کر لیا جاتا ہے۔ غرض ہزاروں خلجان (پیچیدہ مسئلے) کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ان سب کی جڑ مرد عورت کا ناموافق ہونا ہے۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۲۶ جلد ۲) ناکارہ مرد سے نکاح کر دینا ایک کوتاہی یہ ہے کہ بعض لوگ باوجود بالکل ضرورت نہ ہونے کے بلکہ باوجود بے کار ہونے کے محض خاندانی رسم سمجھ کر جوان عورت یا لڑکی سے نکاح کر لیتے ہیں۔ اور اپنے ناکارہ ہونے کو منکوحہ (لڑکی) اور منکوحہ کے اولیاء سے چھپاتے ہیں۔ یہ لوگ دوسرے آدمی کو مفسدہ میں مبتلا کرتے ہیں۔ اگر عورت پارسا ہے تب تو وہ تمام عمر قید شدید میں مبتلا ہوئی اور اگر اس صفت سے خالی ہوئی تو بدکاری میں مبتلا ہوئی اور دونوں حالتوں میں میاں بیوی میں ناگوار (حالات) اور رنجش و نا اتفاقی امر مشترک ہے۔