اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو اور دین کو پھر آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ تم دیندار سے نکاح کرنے کی کوشش کرو‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے مذہب اسلام میں سب سے زیادہ دیکھنے کی چیز دین ہے‘ تو میرے خیال میں جتنے لوگوں نے بھی پیام بھیجا ہے دین پورا پورا تو کسی میں بھی نہیں تو میرے نزدیک تو ایک طالبعلم جو آپ کی مسجد میں رہتا ہے وہ بڑا دیندار ہے ہر وقت خداکے کام میں لگا رہتا ہے پس آپ اپنی بیٹی کو اس سے بیاہ دیں انشاء اللہ تعالیٰ برکت ہو گی۔ چنانچہ ان بزرگ نے ایسا ہی کیا‘ اور عمر بھر ان کی لڑکی راحت سے رہی۔ (التبلیغ صفحہ ۱۳۰‘ جلد ۱۴) داماد‘ بہنوئی بنانے کے لئے لڑکے میں کیا کیا دیکھنا چاہئے ایک صاحب نے لکھا کہ لڑکیوں کی شادی کی بہت فکر ہے کوئی نسبت حسب منشاء نہیں آئی جس سے عقد کیا جائے اگر کہیں سے ڈاڑھی والے لڑکے کی بات آتی ہے‘ تو نہایت غریب مفلوک الحال ظاہر ہوتے ہیں۔ اور جس کو دال روٹی سے خوش دیکھا جاتا ہے تو وہاں ڈاڑھی صفا چٹ‘ کئی جگہ محض اسی وجہ سے انکار کر دیا دعا کیجئے حق تعالیٰ آبرو رکھے۔ اور اس معاملے میں شرمندگی کی نوبت نہ آئے۔ ہر شخص کہتا ہے کہ میاں اس خیال کو چھوڑو آج کل ڈاڑھی بڑی مشکل سے ملے گی۔ جواب میں تحریر فرمایا واقعی بڑی مشکل ہے۔ میں پختہ رائے تو نہیں دیتا لیکن میرا خیال ہے کہ اس زمانہ میں پوری دینداری ڈاڑھی والوں میں بھی نہیں۔ پس ایک ڈاڑھی منڈانے کا گناہ کر رہا ہے دوسرا شہوت پرستی کا گناہ کر رہا ہے تو محض ڈاڑھی لے کر کیا کریں گے۔ اگر ہو تو حقیقی دینداری ہو جو بہت عنقاء ہے پس اس صورت میں اگر اس میں وسعت کی جائے (تو بہتر ہے) یعنی صرف (چند) چیزوں کو دیکھ لیا جائے ایک یہ کہ اسلامی عقائد میں شک و شبہ نہ ہو یا تمسخر و استہزاء سے پیش نہ آئے۔ ! دوسرے طبیعت میں صلاحیت ہو کہ اہل علم اور بزرگوں کا ادب کرتا ہو۔ " نرم خو ہو (یعنی نرم مزاج ہو) # اپنے متعلقین کے حقوق ادا کرنے کی اس سے توقع ہو۔ $ اور بقدر ضرورت مالی گنجائش ہونا ضروری ہے۔ (جس لڑکے میں ایسے اوصاف پائے جائیں) تو ایسے شخص کو گوارہ کر لیا جائے پھر جب آمد و رفت اور میل جول اور مناسبت ہو گی تو ایسے شخص سے بعید نہیںکہ ڈاڑھی کے معاملے میں بھی اس کی اصلاح ہو جائے۔ (ملفوظات اشرفیہ صفحہ ۳۱۱ طبع پاکستان) تین امر (اور ) ہیں جن کا لحاظ کرنا اور دیکھنا بہت ضروری ہے۔ % ایک قوت اکتساب (یعنی کمانے کی قوت) & دوسرے کفاء ت (برابری) میں زیادہ تفاوت نہ ہو۔ ' تیسرے دینداری ان دونوںصورتوں میں زیادہ کاوش (کھوج) چھوڑ دے‘ ورنہ وہی بات پیش آئے گی جس کا ذکر حدیث میں ہے کہ جب خلق (اخلاق) اور دین میں کفاء ت (مناسب) ہو تو نکاح کر دیا کرو ورنہ زمین میں فساد پیدا ہو گا۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۳۱ جلد ۲)