اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مجھے کوئی راحت نہیں دے سکتا۔ اتفاق سے بڑے میاں بیمار ہو گئے‘ اور بیماری بھی دستوں کی اور ان دستوں سے بے حد بد بو کہ مکان تک سڑا جاتا تھا لڑکے لڑکیوں وغیرہ میں سے کوئی پاس نہ آیا سب نفرت کرتے تھے۔ لڑکے بہو بیٹیاں چھوڑ کر الگ ہو گئے اور بدبو کی وجہ سے کوئی بھی پاس نہ آتا مگر بیوی اس وقت بھی خدمت گزار تھی۔ اس بیچاری نے خدمت کی۔ اور ذرا بھی نفرت نہیں کی۔ باوجود اس کے کہ نئی شادی ہو کر آئی تھی‘ اور عمر بھی تھوڑی تھی۔ بے چاری ہر وقت سہارا لگا کر بٹھلاتی ان کو پیروں پر بٹھلا کر پاخانہ کراتی اور استنجاء کرا کے کپڑوں کو پاک و صاف کرتی دن میں بیس پچیس دست بھی آجاتے تھے تو وہ ہر دفعہ ان کو پاک و صاف کر کے لٹاتی تھی۔ کپڑوں کو دھوتی صاف کرتی تھی اس وقت بڑے میاں نے کہا کہ میں نے اس دن کے واسطے نکاح کیا تھا پھر وہ بیماری سے شفایاب ہو ئے تو لڑکوں کو بلایا اور کہا تم نے اپنی خدمت کا حال دیکھ لیا اسی کے بھروسے پر مجھ سے کہتے تھے کہ تمہیں شادی کی کیا ضرورت ہے۔ اب تم نے ضرورت دیکھ لی۔ اگر اس وقت میری بیوی نہ ہوتی تو تم تو چھوڑ کر الگ ہو گئے تھے میں اکیلا پڑا سڑتا رہتا۔ حقیقت میں بیماری میں بہو بیٹیاں ہر گز وہ کام نہیں دے سکتیں جو بیوی دے سکتی ہے۔ خدا تعالیٰ نے یہ راحت اسی تعلق میں رکھی ہے۔ یہ تو بیوی سے دنیا کی راحت ہے۔ (التبلیغ صفحہ ۱۴۶ جلد ۱۴) ایک اور واقعہ ایک صاحب بڑے آدمی تھے انہوں نے نکاح کیا مگر ان کو ضعف تھاکشتوں وغیرہ سے کام چل جاتا تھا ایک طبیب نے نہایت گرم کشتہ دے دیا جس سے ان کو جزام کا مرض ہو گیا تمام بدن پھوٹ نکلا۔ کوئی پاس جانا بھی گوارانہ کرتا تھا مگر بیوی نے ایسی حالت میں بھی نفرت نہ کی۔ اور ان کی خدمت سے عذر نہ کیا۔ کیا ٹھکانہ ہے اس تعلق و ایثار کا۔ کوئی دوسرا نہیں کر سکتا۔ ایسا تعلق ہوا ہے بیوی کو خاوند سے جس کی خاوند صاحب کو قدر بھی نہیں ہوتی۔ (حقوق الزوجین صفحہ ۱۶۱‘ صفحہ ۵۵۲‘ الافاضات الیومیہ صفحہ ۲۰۶) حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب رحمہ اللہ کا حال‘ ۱۰۰ برس کی عمر میں شادی حضرت مولانا شاہ فضل الرحمن صاحب رحمہ اللہ نے پہلی بیوی کے انتقال پر اخیر عمر میں پھر شادی کی تھی حالانکہ اس وقت مولانا کی عمر سو برس سے اوپر تھی‘ محض اس وجہ سے کہ حضرت کو ناسور کا مرض ہو گیا تھا‘ اس کی دیکھ بھال سوائے بیوی کے ہو نہیں سکتی تھی وہ بیچاری برابر اپنے ہاتھ سے شب و روز میں کئی مرتبہ دھوتی تھیں اور صاف کرتی تھیں نہایت خوشی کے ساتھ۔ کوئی گرانی یا نفرت ان کو نہ ہوتی تھی‘ دنیا میں کوئی اس تعلق کی نظیر نہیں پیش کر سکتا۔ (ایضاً صفحہ ۵۵۳ التبلیغ صفحہ ۱۴۷ جلد ۴) حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ کا حال بڑھاپے میں دوسری شادی حضرت حاجی صاحب رحمہ اللہ نے آخر عمر میں نکاح کیا اس کی وجہ یہ تھی کہ حضرت پیرانی صاحبہ نابینا ہو گئی تھیں۔ حضرت نے محض خدمت کی غرض سے نکاح کیا تھا یہ بی بی حضرت کی بھی خدمت کرتی تھیں اور پیرانی صاحبہ کی بھی۔ ان واقعات سے پتہ چلتا ہے کہ عورت محض شہوت ہی کے لئے تھوڑا ہی ہوتی ہے اور بھی مصالح