اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اگر لڑکی یا لڑکا نا بالغ ہو تو وہ خود مختار نہیں ہے بغیر ولی کے اس کا نکاح درست نہیں ہوتا اگر اس نے بغیر ولی کے نکاح کر لیا یا کسی اورنے کر دیا تو ولی کی اجازت پر موقوف ہے اگر ولی اجازت دے گا تو نکاح ہو گا نہیں تو نہ ہو گا اور ولی کو اس کے نکاح کرنے کا پورا اختیار ہے۔ جس سے چاہے نکاح کر دے‘ نا بالغ لڑکے اور لڑکیاں اس نکاح کو اس وقت رد نہیں کر سکتے۔ (ایضاً صفحہ ۲۰۲ جلد ۴) اور اگر وہ لڑکی بالغ ہے اور جس وقت اس کے باپ نے اس سے اذن طلب کیا (یعنی نکاح کی اجازت چاہی) یا نکاح ہو جانے کی خبر اس کو پہنچی اور اس نے انکار کر دیا تو یہ نکاح جائز نہیں ہوا کیونکہ ولی کی ولایت اجبار (بالجبر نکاح کر دینے کا اختیار) زمانہ بلوغ تک ہے۔ اور اگر بالغ ہے یا باوجود بالغ ہونے کے اجازت طلب کرتے وقت یا نکاح کی خبر پہنچنے کے وقت خاموش ہو گئی تو نکاح ہو گیا اور نکاح سے پہلے یا نکاح کے بعد کے انکار کا اعتبار نہیں۔ البتہ اگر باپ کے ہوتے ہوئے کسی اور نے اجازت چاہی تو محض سکوت (خاموشی) رضامندی کی دلیل نہیں جب تک کہ زبان سے بھی اجازت نہ دے۔ اور لڑکی کا بالغہ ہونا احتلام اور حیض اور حاملہ ہونے سے ثابت ہوتا ہے۔ اور اگر ان علامات میں سے کوئی علامت نہ پائی جائے تو پندرہ سال کی عمر میں بالغ ہونے کا فتویٰ دیا جائے گا البتہ اگروہ لڑکی خود کہے کہ میں بالغ ہوں اور ظاہر حال سے اس کی تکذیب نہ ہو تی ہو اس کی تصدیق کی جائے گی‘ بشرطیکہ نو سال سے کم نہ ہو۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۱۸۶ جلد ۲) اجازت لینے کا طریقہ اور چند ضروری مسائل اگر عورت خود وہاں (مجلس نکاح میں) موجود ہو اور اشارہ کر کے یوں کہہ دے کہ میں نے اس کا نکاح تمہارے ساتھ کیا وہ کہے کہ میں نے قبول کیا تب بھی نکاح ہو گیا نام لینے کی ضرورت نہیں۔ ! اور اگر خود موجود نہ ہو اور اس کا بھی نام لیوے اور اس کے باپ کا بھی نام لے اتنے زور سے کہ گواہ سن لیں۔ اور اگر باپ کو بھی لو گ جانتے ہوں تو داماد کا نام لینا بھی ضروری ہے۔ غرض یہ کہ ایسا پتہ ہونا چاہئے کہ سننے والے سمجھ لیں کہ فلانی (لڑکی) کا نکاح ہو رہا ہے۔ " جوان کنواری لڑکی سے ولی نے آ کر کہا کہ میں تمہارا نکاح فلانے (لڑکے) کے ساتھ کرائے دیتا ہوں اس پر وہ چپ رہی یا مسکرا دی یا رونے لگی تو بس یہی اجازت ہے اب وہ ولی نکاح کر دے تو صحیح ہو جائے گا‘ یہ نہیں کہ جب زبان سے کہے تب ہی اجازت سمجھی جائے۔ جو لوگ زبردستی کر کے زبان سے قبول کراتے ہیں برا کرتے ہیں۔ # (البتہ اگر) ولی نے اجازت لیتے وقت شوہر کا نام نہیں لیا نہ اس کو پہلے سے معلوم ہے تو ایسے وقت چپ رہنے سے رضامندی ثابت نہ ہو گی‘ اور اجازت نہ سمجھیں گے بلکہ نام و نشان بتلانا ضروری ہے۔ جس سے لڑکی اتنا سمجھ جائے کہ یہ فلانا شخص ہے۔ اسی طرح اگر مہر نہیں بتلایا اور مہر مثل سے بہت کم پر نکاح پڑھ دیا تو عورت