اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک اور عورت نے اپنی بہو کا نکاح ایک بچہ سے کردیا۔ افسوس یہ ہے کہ عورت کی عقل پر تو پردہ پڑا ہی تھا۔ مردوں کی عقل بھی ماری گئی۔ ان کو بھی اس کا کچھ خیال نہیں ہوتا اور اس کو اپنے نزدیک ہلکی بات سمجھتے ہیں۔ نانوتہ میں ایک بیوہ کا نکاح ہوا اور رخصتی ہوئی وہ راضی نہ ہوتی تھی اس کو جبراً بارات کے ساتھ کر دیا گیا اور یہ کہہ دیا گیا کہ وہاں لے جا کر اس کو راضی کر لینا۔ اور یہاں ایک نکاح عدت میں ہوا جب میں نے پوچھا تو کہنے لگے کہ نکاح کی نیت سے نہیں کیا ذرا باڑھ لگا دی تاکہ کسی اور سے نکاح نہ کر سکے مگر اس کمبخت نے عدت کے بعد پھر بھی نکاح نہ کیا اور اس پر لوگ شکایت کرتے ہیں کہ وبا آ گئی طاعون آ گیا جب لوگ اس طرح حلال کے پردہ میں حرام کاری کریں تو طاعون کیوں نہ آئے۔ (عضل الجاہلیہ صفحہ ۳۷۴) ظلم در ظلم غرض عورتوں پر اس طرح ظلم ہو رہا ہے کہ ہر طرح ان پر اپنا حق سمجھتے ہیں اور اس کا اتنا عام اثر ہے کہ عورت بھی اپنے آپ کو ان کی مملوک سمجھتی ہے اور اس کو یہ بھی خبر نہیں کہ مجھ پر ظلم ہو رہا ہے۔ بلکہ اس سے بڑھ کر یہ ہوتا ہے کہ کبھی یہ مظلومیت ظالمیت ہوتی ہے جیسے کسی نے کہا ہے۔ ع اس قدر سمٹی پریشانی کی جمعیت ہوئی مثلاً شوہر مر گیا اور کچھ ترکہ چھوڑا نہیں صرف بیوی چھوڑی اور ساس سسر بہو سے تنگ ہیں مگر بہو ہے کہ جاتی نہیں کہ میرا تو یہی گھر ہے جہاں ڈولا آیا وہیں سے کھٹولا نکلے گا چونکہ اس ظلم سے یہ اپنے کو مملوک سمجھنے لگی تو اس کے نزدیک بھی اپنے ماں باپ سے کوئی تعلق نہیں رہا۔ اب وہ ساس سسر پر حق سمجھنے لگی اور اس سے اس پر ظلم ہونے لگا۔ بہت اچھا ہوا تمہاری سزا یہی ہے۔ غرض یہ نوبت پہنچ گئی ہے کہ مالک تو مالک‘ مملوک بھی ظلم کرنے لگا۔ (عضل الجاہلیہ صفحہ ۳۸۳) شریعت کی مخالفت اور جاہلانہ رسم غرض جاہلوں کو الگ خبط ہے کہ بہو کو اپنی ملک سمجھتے ہیں سسرال والے لڑکی کے ماں باپ کی بات چلنے نہیں دیتے۔ اپنا حق سمجھتے ہیں یہ پہلا گناہ ہے۔ ماں باپ کے حق کو روکتے ہیں یہ دوسرا گناہ ہے۔ تیسرے جوان عورت کو اختیار ہے جہاں چاہے نکاح کرے یہ لوگ اس کو باطل کرتے ہیں تو شریعت کی کتنی مخالفت کی۔ عورت کی آزادی کھوئی۔ ماں باپ کا حق غارت کیا۔ اور اپنا حق قائم کیا۔ افسوس تو یہ ہے کہ ایسے لوگ اپنے کو اچھا بھی سمجھتے ہیں کہ ہم نے بیوہ کا نکاح کر دیا حالانکہ انہوںنے نکاح کی کوئی مصلحت ملحوظ نہیں رکھی۔ عرب میں بھی اس قسم کے ظلم ہوتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے تشریف لا کر اس کو مٹایا آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا کہ چھ شخصوں پر میں اور حق تعالیٰ اور فرشتے لعنت کرتے ہیں ان میں سے ایک وہ شخص ہے جو رسم جاہلیت کو تازہ کرتا ہے تو اس بارے میں تم لوگ شریعت کا مقابلہ کر رہے ہو۔ خدا کے لئے ان رسوم کفار کو چھوڑو۔ اس رسم جاہلیت کو مٹانے کی کوشش کرو۔ (عضل الجاہلیہ صفحہ ۳۸۴)