اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کھینچ تان کر جائز کیا گیا ہے۔ جب علماء سے دریافت کیا تو اس طرح کہ آپس میں ملنا جائز ہے یا نہیں۔ اور کسی رشتہ دار کے ساتھ حسن سلوک کرنا جائز ہے یا نہیں۔ ان سوالوں کا جواب مجیب (مفتی) کیا دے سکتا ہے سوائے اس کے کہ جائز ہے پس آپ نے یہ جواب لے کر گناہوں کی فہرست میں سے ان افعال کو علیحدہ کر لیا اور ان افعال کو جائز رکھا اور سمجھ لیا کہ جس مرکب کا ہر جزء مباح ہے تو مرکب ناجائز کیسے ہو گا۔ یہ دلیل ہے آج کل کی رسوم کی جو اکثر پڑھے لکھے لوگوں کو یاد ہے۔ لیکن سمجھ لیجئے کہ شریعت میں اور بھی گناہ ہیں جو آپ کی رسوم کا جز ہیں یعنی تکبر تفاخر (نام نمود‘ شہرت‘ دکھلاوا) اب دیکھ لیجئے کہ رسوم کی بنا ان ہی پر ہے (یا نہیں) پس اس مرکب کا ہر جز جائز کہاں ہوا۔ پس آپ کی دلیلیں تو نہ چلیں اور ہمارے پاس دلیل ہے جس کی بنا پر ہم ان رسوم کو برا کہتے ہیں۔(جس کا بیان ما قبل میں گزر چکا ہے) پس جز معصیت کو ذکر نہ کرنا اور صرف مباحات کا نام لے کر استفتاء کرنا چالاکی نہیں تو اور کیا ہے۔ خدارا ان چالاکیوں کے مفاسد میں نہ پڑیئے مفاسد تو اپنا اثر ضرور لائیں گے گو کیسی ہی تاویل کرلو۔ کوئی سنکھیا (زہر) پیس کر ہتھیلی پر رکھ کر یہ تاویل کر کے کھائے کہ شکر بھی سفید ہوتی ہے اور یہ بھی سفید ہے تو ہم اس کو شکر کیوں نہ کہیں کیا اس تاویل سے سنکھیا اپنا اثر چھوڑ دے گا۔ ایسے ہی کھانے اور پینے اور لباس اور اٹھنے اور بیٹھنے میں جب شرعی مفاسد موجود ہوں تو کیا ان مفاسد کا ازالہ آپ کے اس سمجھانے سے ہو جائے گا کہ لبا س بھی جائز ہے‘ اٹھنا بیٹھنا بھی جائز ہے‘ لینا دینا بھی جائز ہے‘ تو ان سب کا مجموعہ کیسے ناجائز ہو گا۔ اگر تحقیق مقصود ہے تو سوال میں اس ناجائز جز کو بھی ظاہر کر کے جس عالم سے چاہے پوچھ لیجئے کہ لباس بطور تفاخر کے پہننا کیسا ہے۔ جواب یہی ملے گا کہ ناجائز ہے اور اسی طرح اگر یہ پوچھا جائے کہ تفاخر کے لئے رسمیں کرنا کیسا ہے تو دیکھئے کیا جواب ملے گا۔ (منازعۃ الہویٰ صفحہ ۴۴۲) شرعی دلیل آپ کا خیال تھا کہ کھانا کھلاناجائز ہے اور مفتی فتویٰ دیتے ہیں کہ جائز ہے مگر شریعت کی فہرست میں تو دیکھو اس میں حدیث کا یہ مضمون بھی گناہوں میں لکھا ہوا ہے۔ حدیث میں ہے۔ ((نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم عن طعام المتبارئین ان یــــوکل)) ’’یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ان دو شخصوں کے کھانا کھانے سے منع فرمایا جو آپس کی بحثا بحثی سے کھانا کھلاتے ہوں‘‘ (مشکوٰۃ شریف) دیکھ لیجئے یہ کھانا جائز ہے تو آپ کا یہ کہنا صحیح نہ رہا کہ کھانا کھلانے میں کیا حرج ہے۔ اسی پر تمام ان کاموں کو قیاس کر لیجئے جن کے مجموعہ کا نام رسوم ہے۔ آپ نے رسموں کے جواز میں یہ دلیل پیش کی تھی کہ کھانا کھلانا‘ دینا لینا‘ آنا جانا‘ علیحدہ علیحدہ سب افعال مباح ہیں ان کے جمع ہونے سے ممانعت کیسے لازم آ گئی میں کہتا ہوں کہ دیکھ