اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
{فَاِنْ خِفْتُمْ اَنْ لاَّ تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً} ’’یعنی اگر تم کواس کا احتمال ہو کہ عدل نہ رکھ سکو گے تو پھر ایک ہی پر بس کرو‘‘ (اصلاح انقلاب صفحہ ۶۷) اگر اندیشہ ہے کہ بیوی کے حق ادا نہ کر سکے گا خواہ نفس کا حق ہو یا مال کا حق تو ایسے شخص کے لئے (ایسی صورت میں) یقینا دوسرا نکاح ممنوع ہے۔ (ایضاً صفحہ ۴۰) عورتوں کی بے اعتدالی کی وجہ سے دوسری بیوی کرنے کی ناپسندیدگی (اگر مرد سے بے انصافی کا خدشہ نہ ہو) لیکن خود عورتوں کی بے اعتدالیوں کا اندیشہ ہو تو اس تعدد (کئی بیویاں کرنے) سے شرعی ممانعت تو نہیں ہو گی‘ لیکن قواعد شرعیہ کے مطابق ایک ہی (عورت) پر کفایت کرنے کا مشورہ دیا جائے گا اور یہ مشورہ شرعی ہو گا‘ جس طرح حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو یہ مشورہ دیا تھا۔ ((ھلا بکرا تلاعبھا وتلاعبک)) ’’یا کوئی کنواری نہیں تھی کہ تم اس سے جی بہلاتے اور وہ تم سے جی بہلاتی‘‘ (اصلاح انقلاب صفحہ ۲۸) محض ہوسناکی اور عیش پرستی کی وجہ سے کئی بیویاں کرنے کی مذمت بعض لوگ باوجود ضرورت نہ ہونے کے ہوسناکی کی وجہ سے کئی کئی بیویاں نکاح میں جمع کر لیتے ہیں اور ان میں عدل نہیں ہو سکتا یا تو اس وجہ سے کہ مرد میں دین یا وسعت کم ہے یا اس وجہ سے کہ عورتوں میں دین یا عقل کم ہے اور عدل نہ رکھنے کی صورت میں مرد پر شریعت کی مخالفت کا الزام (اور نقصان) ظاہر ہے۔ جس سے بچنا لازم ہے اور جہاں غالب گمان انصاف نہ ہو سکنے کا ہو وہاں تو تعدد ازواج (ایک سے زائد بیوی) سے اس بناء پر کہ ناجائز کا مقدمہ نا جائز ہوتا ہے۔ اس تعدد سے بھی احتراز واجب ہو گا۔ (اصلاح انقلاب صفحہ ۲۷) عدل پر قدرت کے باوجود بغیر ضرورت کے دوسری بیوی کی مذمت اور عدل رکھنے کی ضرورت میں مرد پر یہ الزام تو نہیں لیکن پریشانی میں تو پڑ گیا جس کے بڑھ جانے سے بعض اوقات دین میں خلل پڑنے لگتا ہے اور بعض اوقات صحت و عافیت میں (خلل پڑنے لگتا ہے) اور اس کے واسطے سے کبھی دین میں خرابی آجاتی ہے جہاں اس کا ظن غالب ہو۔ (یعنی کئی بیویاں کرنے اور ان میں انصاف کرنے کی وجہ سے خود اس کے پریشانی میں پڑ جانے اور دین میں خرابی آ جانے کا ظن غالب ہو) ایسی پریشانی سے بچنا ضروری ہے اور پریشانی کے اسباب سے بھی بچنا لازم ہوگا اور وہ تعدد ازواج (کئی بیویاں کرنا) ہے۔ اگر یہ بچنے کا لزوم واجب شرعی نہ بھی ہوتا تاہم عقل کا مقتضٰی تو ضروری ہے کیونکہ بلا وجہ پریشانی مول لینا عقل کے خلاف ہے۔ (ایضاً صفحہ ۲۷ جلد ۲) تعدد ازواج کی دشواریاں دو بیویوں میں نباہ حکومت کرنے سے زیادہ مشکل ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ آدمی کسی پر حاکم ہی نہ ہو یا حکومت سے استعفیٰ دے دے اس