اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
(بہشتی زیور صفحہ ۶۳ حصہ ۲) اگر خون چالیس دن سے بڑھ گیا تو اگر پہلے پہل ہی بچہ ہوا تو چالیس دن نفاس کے ہیں اور جتنا زیادہ آیا وہ استحاضہ ہے اور اگر یہ پہلا بچہ نہیں بلکہ اس سے پہلے جن چکی ہے اور اس کی عادت معلوم ہے کہ اتنے دن نفاس آتا ہے تو جتنے دن نفاس کی عادت ہو اتنے دن نفاس کے ہیں اور جو اس سے زیادہ ہے وہ استحاضہ ہے اور اگر پورے چالیس دن پر خون بند ہو گیا (حالانکہ عادت مثلاً تیس دن کی تھی) تو یہ سب نفاس ہے (اور یہ سمجھا جائے گا کہ اس کی عادت بدل گئی) حالت نفاس میں روزہ نماز‘ صحبت کرنے کے وہی مسئلے (احکام) ہیں جو اوپر (حیض کے بیان میں) بیان ہو چکے ہیں۔ (بہشتی زیور صفحہ ۶۲ حصہ ۲) جس عوت کے پہلا بچہ ہو اور چالیس دن سے کم میں پاک ہو جائے اس سے صحبت کرنا درست ہے سوال: جس عورت کے اول مرتبہ بچہ پیدا ہوا ہے اور اس کو چار روز (مثلاً) نفاس کا خون آ کر بند ہو گیا اور ایک دن ایک رات بند رہا تو دوسرے روز شوہر کو اس سے وطی (صحبت کرنا) جائز ہے یا نہیں کیونکہ پہلا بچہ ہے عادت کا حال معلوم نہیں ہو سکتا یا شوہر کو چالیس روز کا انتظار ضروری ہے؟ جواب: چونکہ حیض و نفاس کا حکم اس امر میں یکساں ہیں۔روایت مذکورہ سے معلوم ہوا کہ صورت مسئولہ میں وطی (صحبت) جائز ہے۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۸۵ جلد ۱ سوال ۷۹) شہوت کا غلبہ ہواور عورت حیض و نفاس میں ہو تو کیا کرنا چاہئے سوال: زید کو جماع کی سخت ضرورت ہے اور اس کی بیوی حائضہ (مہینہ سے) ہے اس صورت میں وہ کیا کرے۔ جواب: بیوی کی ساق (پنڈلی) وغیرہ سے رگڑ کر نکال دے یا اس کے ہاتھ سے خارج کر دے۔ لیکن اس کی ران وغیرہ کو مس نہ کرے۔ (رد المحتار‘ امداد الفتاویٰ صفحہ ۳۵۱ جلد ۲) حالت حمل میں بیوی کے پاس جانے سے احتیاط عورت ہر وقت اس قابل نہیں ہوتی کہ خاوند اس سے ہم بستر ہو سکے کیونکہ ایام حمل عورت کے لئے ایسے ہوتے ہیں۔ خصوصاً اس کے پچھلے مہینے (یعنی شروع کے ایام) جن میں عورت کو اپنے اور اپنے جنین (پیٹ کے بچہ) کی صحت کے لئے ضروری ہے کہ وہ مرد کی صحبت سے پرہیز کرے اور یہ صورت کئی ماہ تک رہتی ہے پھر جب وضع حمل (ولادت) ہوتا ہے تو پھر بھی کچھ مدت تک عورت کو مرد کی صحبت سے پرہیز کرنا لازمی ہے۔ (المصالح العقلیہ صفحہ ۲۰۳) حالت حمل میں بیوی سے قریب ہونے کی ممانعت محض طبی ہے حالت حمل میں قریب ہونے کا نقصان