اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جماع میں تلذذ (لطف حاصل کرنا) ہوتا ہے اور اس سے ذکر الٰہی میں غفلت ضرور ہو جاتی ہے اس لئے بھی اس کی تلافی کے لئے غسل کیا جاتا ہے۔ (المصالح العقلیہ صفحہ ۳۸) غسل کا محل و مقام اور اس کی ہیئت غسل کھڑے ہو کر کرے یا بیٹھ کر غسل ایسی جگہ کرنا چاہئے جہاں اس کو کوئی نہ دیکھے‘ اگر تنہائی کی جگہ ہو جہاں کوئی نہ دیکھ پائے تو ننگے نہانا بھی درست ہے‘ چاہے کھڑے ہو کر نہائے یا بیٹھ کر اور چاہے غسل خانہ کی چھت پٹی ہو یا نہ پٹی ہو لیکن بیٹھ کر نہانا بہتر ہے کیونکہ اس میں پردہ زیادہ ہے اور ناف سے لے کر گھٹنے کے نیچے تک دوسری عورت کے سامنے بھی بدن کھولنا گناہ ہے اکثر عورتیں دوسری (عورت) کے سامنے بالکل ننگی ہو کر نہاتی ہیں۔ یہ بڑی بے غیرتی کی بات ہے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۵۲) سوال: عورتوں اور مردوں کے لئے کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر غسل کرنے کا حکم یکساں ہے یا مختلف ہے‘ حدیث سے حضور صلی اللہ علیہ و سلم اور حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا کا بیٹھ کر غسل فرمانا معلوم ہوتا ہے۔ جواب (مرد و عورت دونوں کا) حکم یکساں ہے یعنی جائز تو دونوں ہیں (خواہ کھڑے ہو کر غسل کرے یا بیٹھ کر لیکن) قعود باعتبار اس کے کہ استر ہے‘ افضل ہو گا۔ (یعنی بیٹھ کر غسل کرنا افضل ہے کیونکہ اس میں ستر زیادہ ہوتا ہے) مفسرین نے {اَنّٰیْ شِئْتُمْ} میں من و قیام وقعود سے تعمیم کی ہے تو حالت غسل تو اس سے اہون ہے۔ یعنی جب بیوی سے صحبت بیٹھ کر اور کھڑے ہو کر دونوں طرح جائز ہے تو غسل بھی دونوں طرح بطریق اولیٰ جائز ہو گا۔ (امداد الفتاویٰ مع حاشیہ صفحہ ۴۲ جلد ۱) : کسی پر غسل فرض ہو اور پردہ کی جگہ نہ ہو تو اس میں تفصیل یہ ہے کہ مردوں کو مردوں کے سامنے ننگے ہو کر نہانا واجب ہے۔ اسی طرح عورتوں کو عورتوں کے سامنے بھی نہانا واجب ہے۔ اور مردوں کو عورتوں کے سامنے اور عورتوں کو مردوں کے سامنے نہانا حرام ہے‘ بلکہ (ایسی حالت میں بجائے غسل کرنے کے) تیمم کرے۔ (بہشتی گوہر صفحہ ۶۹۱ جلد ۱۱) غسل کرنے کا مسنون طریقہ غسل کرنے والی کو چاہئے کہ پہلے گٹے تک دونوں ہاتھ دھوئے پھراستنجے کی جگہ (شرمگاہ) دھوئے ہاتھ اور استنجے کی جگہ پر نجاست ہو تب بھی اور نہ ہو تب بھی ہر حال میں ان دونوں کو پہلے دھونا چاہئے‘ پھر جہاں بدن پر نجاست لگی ہو اس کو پاک کر لے پھر وضو کرے اور اگر کسی چوکی یا پتھر پر غسل کرتی ہو (یعنی ایسی جگہ جہاں غسل کا پانی ٹھہرتا نہ ہو بلکہ سب بہہ جاتا ہو) تو وضو کرتے وقت پیر بھی دھولے اور اگر ایسی جگہ ہے کہ پیر بھی بھر جائیں گے اور غسل کے بعد پھر دھونے پڑیں گے تو پورا وضو کر لے مگر پیر نہ دھوئے پھر وضو کے بعد تین مرتبہ اپنے سر پر پانی ڈالے پھر تین مرتبہ داہنے کندھے پر اور پھر تین مرتبہ بائیں کندھے پر پانی ڈالے اس طرح