اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
جلد ۱۶) کوئی دن منحوس نہیں بلکہ نحوست کا مدار معصیت اور گناہ ہے بعض پڑھے لکھے لوگوں نے دنوں کے منحوس ہونے پر قرآن پاک کی اس آیت سے استدلال کیا ہے۔ {فَاَرْسَلْنَا عَلَیْھْمْ رْیْحًا صَرْصَرًا فِیْ اَیَّامٍ نَّحِسَاتٍ} ’’اور ہم نے ان پر ایک تند و تیز ہوا ایسے دنوں میں بھیجی جو ان کے حق میں منحوس تھے۔‘‘ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ جن دنوں میں عاد پر عذاب نازل ہوا وہ منحوس ہیں۔ مگر میں کہتا ہوں کہ یہ دیکھنا چاہئے کہ وہ دن کون کون سے ہیں اس کا پتہ دوسری آیت ملانے سے چلے گا ارشاد ہے {وَ اَمَّا عَادٌ فَاھْلِکُوْا بِرِیْحٍ صَرْصَرٍ عَاتِیَۃٍ سَخَّرَھَا عَلَیْھِمْ سَبْعَ لَــــیَالٍ وَثَمَانِیْۃَ اَیَّامٍ حُسُوْمًا} کہ آٹھ دن تک ان پر عذاب رہا تو اس اعتبار سے تو چاہئے کہ کوئی دن مبارک نہ ہو۔ بلکہ ہر دن منحوس ہو۔ کیونکہ ہر ہفتہ کے دن میں ان کا عذاب پایا جاتا ہے جن کو ایام نحسات کہا گیا ہے تو کیا اس کا کوئی قائل ہو سکتا ہے اب آیت کے صحیح معنی سنئے آیت کا مطلب یہ ہے کہ جن دنوں میں ان پر عذاب نازل ہوا وہ دن عذاب نازل ہونے کی وجہ سے خاص ان کے لئے منحوس تھے نہ کہ سب کے لئے اور وہ عذاب تھا معصیت کی وجہ سے پس نحوست کا مدار معصیت ہی ٹھہرا۔ اب الحمد للہ کوئی شبہ نہیں رہا۔ (تفصیل التوبہ‘ دعوات عبدیت صفحہ ۴۱ جلد ۸) چاند و سورج گہن کے وقت نکاح اور شادی ایک بات یہ مشہور ہے کہ کسوف و خسوف (یعنی جب چاند اور سورج کو گہن لگا ہو) کا وقت منحوس ہوتا ہے ایسے وقت نکاح یا کوئی شادی کی تقریب نہ کرنی چاہئے۔ میں حیدرآباد اپنے بھتیجے کا نکاح کرنے گیا تھا جو دن اور جو وقت نکاح کے لئے قرار پایا تھا اس وقت خسوف ماہ (چاند گہن) ہو گیا۔ اب وہاں کے لوگوںمیں کھلبلی پڑی کہ ایسے وقت میں کیا نکاح ہو گا اور اگر ایسے وقت نکاح کیا تو تمام عمر نحوست کا اثر رہے گا بہت سے جنٹلمین بھی ان مہملات میں مبتلا تھے چنانچہ جمع ہو کر میرے پاس آئے اور کہا کہ کچھ عرض کرنا ہے میں نے کہا فرمایئے کہنے لگے کہ کیا چاند گہن کے وقت بھی نکاح ہو گا۔ میں نے کہا اس وقت تو نکاح کرنا بہت ہی اولیٰ و افضل ہے اور میرے پاس اس کی دلیل بھی موجود ہے۔ وہ یہ ہے کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہم امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مقلد ہیں اور یہ بھی معلوم ہے کہ خسوف کے وقت ذکر اللہ اور نوافل میں مشغول ہونا چاہئے‘ اب سمجھئے کہ امام صاحب فرماتے ہیں کہ نکاح میں مشغول ہونا نوافل میں مشغول ہونے سے افضل ہے۔ پس ایسے وقت نکاح کا شغل اور بھی افضل و اولیٰ ہے۔ ان سب نے اس کو تسلیم کر لیا۔ میں نے بیان تو کر دیا لیکن میرے دل میں ان لوگوں کے خیال سے ایک انقباض رہا اور دعا کی کہ اے اللہ جلدی چاند صاف ہو جائے اگر اس حالت میں نکاح ہوا اور بعد میں کوئی حادثہ تقدیر سے پیش آیا تو ان لوگوں کو کہنے کی گنجائش ہو گی‘ کہ ایسے وقت میں نکاح کیا تھا اس لئے یہ بات پیش آئی‘ اللہ تعالیٰ کی قدرت‘ تھوڑی دیر میں چاند صاف ہو گیا سب خوش ہو گئے‘ اور نکاح ہو گیا۔ (التہذیب صفحہ ۵۵۲ فضائل صوم وصلوٰۃ)