اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
راحت ملتی ہے اگر نہ ہو تو تکلیف ہو گی‘ گو کام چل جائے گا‘ ایسے سامان رکھنے کی بھی اجازت ہے۔ " ایک سامان اس قسم کا ہے جس پر کوئی کام نہیں اٹکتا نہ اس کے بغیر تکلیف ہو گی مگر اس کے ہونے سے اپنا دل خوش ہو گا۔ تو اپنا جی خوش کرنے کے واسطے بھی کسی سامان کے رکھنے کا بشرط وسعت مضائقہ نہیں یہ بھی جائز ہے۔ # ایک یہ کہ دوسروں کو دکھانے اور ان کی نظر میں بڑا بننے کے لئے کچھ سامان رکھا جائے یہ حرام ہے۔ اور ضرورت وغیر ضرورت کے درجات جو میں نے بیان کئے ہیں یہ درجے ہر چیز میں ہیں۔ مکان میں بھی اور برتنوں میں بھی۔ (خلاصہ یہ کہ) ہر چیز کی ضرورت کا معیار یہ ہے کہ جس کے بغیر تکلیف ہو وہ ضروری ہے اور جس کے بغیر تکلیف نہ ہو وہ غیر ضروری ہے۔ اب اگر اس (غیر ضروری) میں اپنا دل خوش کرنے کی نیت ہو تو مباح ہے اور اگر دوسروں کی نظر میں بڑا بننے کی نیت ہو تو حرام ہے۔ اس معیار کے موافق عمل کرنا چاہئے۔ (غریب الدنیا‘ التبلیغ جلد ۴ صفحہ ۱۶۵ تا ۱۶۷) نئی دلہن کا ضرورت سے زائد شرم کرنا ہندوستان میں ایسی بری رسم ہے کہ نکاح ہو جانے کے باوجود دولہا دلہن میں پردہ رہ جاتا ہے۔ حالانکہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کی رخصتی کے بعد اگلے دن حضور صلی اللہ علیہ و سلم حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کے پاس تشریف لے گئے اور ان سے کہا تھوڑا پانی لائو‘ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا خود اٹھ کر پانی لائیں۔ پھر حضرت علی رضی اللہ عنہ سے پانی منگایا جس سے صاف معلوم ہوا کہ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنھا کا پانی لانا حضرت علی رضی اللہ عنہ کے سامنے تھا۔ اس سے معلوم ہوا کہ نئی دلہن کا شرم میں اس قدر مبالغہ کرنا کہ چلنا پھرنا‘ اپنے ہاتھ سے کوئی کام کرنا عیب سمجھا جائے یہ بھی سنت کے خلاف ہے۔ ذرا اپنی دلہنوں کو دیکھئے کہ سال بھر تک منہ پر ہاتھ رہتے ہیں۔ (منازعۃ الہویٰ صفحہ ۴۵۲‘ اصلاح الرسوم صفحہ ۹۱) نکاح کے بعد میاں بیوی میں علیحدگی بعض عقل مند لوگ رخصت کے وقت شوہر سے کہتے ہیں کہ خبردار ابھی لڑکی سے کچھ کہنا نہیں یہ بہت ہی واہیات بات ہے۔ (ترجمہ شعر) ’’تو نے مجھے لکڑی کے تختے سے باندھ کر دریا کی گہرائی میں ڈالا ہے اور کہتا ہے کہ دیکھ ہوشیاررہنا دامن تر نہ ہونے پائے۔‘‘ (عضل الجاہلیہ صفحہ ۳۶۹) نکاح کے بعد ذرا بیوی سے الگ رہنا دشوار ہوتا ہے لڑکوں کی اس میں کیا شکایت‘ کبھی تم نے بھی ایسا کیا تھا کہ ایسی حالت کے بعد علیحدہ رہتے۔ (روح الصیام صفحہ ۱۶۹) پہلی رات‘ شب اول میں نفل نماز (شب زفاف میں) نماز پڑھنا تو کسی حدیث میں دیکھانہیں مگر بعض علماء سے سنا ہے کہ پہلے دو رکعت شکرانہ کی پڑھ کر اللہ کا شکر کرے کہ تو نے مجھ کو حرام سے بچایا اور