اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا کہ رحمت کے فرشتے نہیں داخل ہوتے اس گھر میں جس میں کتا یا تصویر ہو۔ اور فرمایا نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کہ سب سے زیادہ عذاب اللہ تعالیٰ کے نزدیک تصویر بنانے والے کو ہوگا۔ احادیث سے تصویریں بنانا‘ تصویر رکھنا سب کا حرام ہونا معلوم ہوتا ہے اسی لئے ا ن باتوں سے بچنا چاہئے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۳۲۵ ) احادیث صحیحہ کی رو سے تصویر بنانا رکھنا سب حرام ہے اور اس کو زائل کرنا‘ مٹانا اور ختم کرنا واجب ہے‘ اس لئے کہ یہ معاملات سخت گناہ ہیں۔ تصویر بنانے کی نوکری کرنا جائز نہیں۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۲۴۳ تا ۲۴۹ جلد ۴) الغرض شریعت اسلامیہ میں جاندار کی تصویر بنانا مطلقاً معصیت (گناہ) ہے خواہ کسی کی تصویر ہو اور خواہ مجسمہ ہو یا غیر مجسمہ اور آئینہ پر قیاس کر کے اس کو جائز کہنا کہ فوٹو آئینہ کا عکس ہے لہٰذا جس طرح آئینہ دیکھنا جائز ہے یہ بھی جائز ہے۔ یہ قول بالکل غلط ہے اور قیاس مع الفارق ہے آئینہ کے اندر کوئی انتقاش (پائیداری) باقی نہیں رہتی۔ زوال محاذاۃ (یعنی تقابل کے ازالہ) کے بعد وہ عکس بھی زائل ہو جاتا ہے بخلاف فوٹو کے اور یہ بالکل ظاہر ہے اور پھر صنعت کے واسطے سے ہے اسی لئے (حکم میں) بالکل دستی تصویر کے مثل ہے۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۲۵۴تا ۲۵۸ جلد ۴) نکاح کی فلم بنوانا افسوس! اب تو ایسے رنج و غم کا وقت ہے کس کس چیز کو رویا جائے خصوصاً جبکہ اپنے ہی بھائیوں کے ہاتھوں غم کا سامان جمع ہو۔ فلم کمپنی کا آلۂ لہو ولعب سے ہونا تو ظاہر ہے اور آلات لہو کو مقاصد دینیہ میں برتنا دین کی سخت اہانت اور استخفاف (ہلکا سمجھنا) ہے حدیث پاک میں جاریہ مغنیہ (ایک گانے والی لڑکی) کا یہ کہنا ((وفینا نبی یعلم مافی غد)) ممنوع قرار دیا گیا ہے۔ چنانچہ بعض شرح نے یہ وجہ بھی لکھی ہے گو اس میں دوسرا بھی احتمال ہے مگر اس توجیہہ پر بھی کسی نے نکیر نہیں کی تو اس وجہ کے موثر ہونے پر (یعنی اس کے ممنوع ہونے پر) اجماع ہو گیا ہے گو اس محل میں متحقق نہ ہو۔ اس میں تصویروں کا استعمال ہوتا ہے اور ان سے تلذذ (لذت حاصل کرنا) ہوتا ہے اور اس کی قباحت (ممانعت) میں کسی کو کلام نہیں گو عابدین (اور اچھے لوگوں ہی) کی تصاویر ہوں‘ حضور اقدس صلی اللہ علیہ و سلم نے حضرت ابراہیم واسماعیل کی تصاویر جو بیت اللہ کے اندر بنائی گئی تھیں ان کے ساتھ جو معاملہ فرمایا تھا معلوم ہے (کہ سب کو نیست و نابود کر کے مٹا دیا) اور کسی مسلمان کی تصویر بنانا اور زیادہ معصیت ہے کہ اس میں ایسے شخص کو آلہ معصیت بنایا ہے جو اس کو اعتقاداً قبیح جانتا ہے۔ (امداد الفتاویٰ صفحہ ۳۸۶ جلد ۴) (اس کی حرمت میں تو کوئی شبہ نہیں) اگرچہ اس تصویر کی طرف کوئی امر مکروہ بھی منسوب نہ کیا گیا ہو محض تفریح و تلذذدہی کے لئے ہو کیونکہ محرمات شرعیہ سے نظر کے ذریعہ سے تلذذ کرنا بھی حرام ہے۔ اور اگر اس تصویر کی طرف کسی نقص یا عیب کو بھی منسوب کیا جائے تو اس میں ایک دوسری معصیت یعنی غیبت بھی شامل ہو گی کیونکہ غیبت جس طرح نقوش و قلم یعنی