اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
و سلم نے فرمایا ایسی عورت سے نکاح کرو جو بچہ جننے والی ہو کیونکہ میں تمہاری کثرت (زیادتی) سے اور (دوسری) امتوں پر فخر کروں گا کہ میری امت اتنی زیادہ ہے۔ (ابودائود‘ نسائی‘ حیٰوۃ المسلمین صفحہ ۱۸۹) نکاح نہ کرنے پر تہدید & حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث میں روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے عکاف رضی اللہ عنہ (ایک صحابی کا نام ہے) سے فرمایا اے عکاف کیا تیری بیوی ہے۔ انہوں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اور تو مال والا وسعت والا ہے؟ عرض کیا ہاں میں مال اور وسعت والا ہوں‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا اس حالت میں تو شیطان کے بھائیوں میں سے ہے۔ اگر تو نصاریٰ میں سے ہوتا تو ان کا راہب ہوتا۔ بلا شبہ نکاح کرنا ہمارا طریقہ ہے تم میں سب سے بد تر وہ لوگ ہیں جو بے نکاح ہیں اور مرنے والوں میں سب سے زیادہ بد تر وہ ہیں جو بے نکاح ہیں کیا تم شیطان سے لگائو رکھتے ہو؟ شیطان کے پاس عورتوں سے زیادہ کوئی ہتھیار نہیں۔(یعنی عورتوں کے ذریعہ فتنہ میں مبتلا کرتا ہے) جو صالحین (دیندار) میں کارگر ہو مگر جو لوگ نکاح کئے ہوئے ہیں یہ لوگ بالکل مطہر (پاکیزہ) اور فحش سے بری ہیں۔ اور فرمایا اے عکاف تیرا برا ہو نکاح کر لے ورنہ پیچھے رہ جانے والوں میں سے ہو گا۔ (رواہ احمد‘ جمع الفوائد) (امداد الفتاویٰ ص۲۵۹ ج۲) نکاح ایک عبادت اور دینی امر ہے جس کام کا شریعت میںتاکیدی یعنی وجوبی یا ترغیبی یعنی استحبابی حکم کیا گیا ہو یا اس پر ثواب کا وعدہ کیا گیا ہو وہ دین کا کام ہے۔ اور جس میں یہ بات نہ ہو وہ دنیا کا کام ہے۔ اس معیار پر منطبق کر کے دیکھا جائے تو صاف معلوم ہو گا کہ شادی کرنا دین کا کام ہے کیونکہ شریعت میں بعض حالات میں اس کا تاکیدی اور بعض میں ترغیبی حکم ہے اور اس پر ثواب کا وعدہ بھی ہے۔ اور اس کے ترک پر مذمت اور شناعت بھی فرمائی گئی ہے۔ یہ صاف دلیل ہے اس کے دین ہونے کی اسی لئے فقہاء نے جو نکاح کے اقسام اور ان کے احکام لکھے ہیں ان میں کوئی درجہ مباح کا نہیں ہاں عارض کے سبب مکروہ تو ہو جاتا ہے مگر ’’فی نفسہ‘‘ طاعت ہی ہے اور فقہاء نے اس کو اس درجہ طاعت فرمایا ہے کہ اس کو اشتعال بالتعلم و التعلیم ’’والتخلی للنوافل‘‘ (نفل عبادت وغیرہ سے) افضل کہا ہے کذافی شامی۔ (ایضاً صفحہ ۲۷۰) دفع دخل مقدر نکاح ایک معاملہ ہے لیکن اس کی وجہ سے دنیوی امر نہ ہو گا روزہ جس کا جزو دین ہونا بلا اختلاف مسلم ہے بعض حالات میں اس میں وصف عقوبت (سزا) کا بھی آجاتا ہے جیسے اصولیین نے صوم کفارہ (کفارہ کے روزہ کے بارے) میں اس تصریح کی ہے مگر اس کے باوجود اس کو کوئی امر دنیوی نہیں کہتا۔