اسلامی شادی - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہے اور کواکب میں سعادت و نحوست غیرمعتبر (ناقابل اعتبار ) ہے اور بعض واقعات کا اہل نجوم کے موافق ہو جانا اگر اس کے صدق (اور حق) کا تجربہ سمجھا جائے تو ان سے زیادہ واقعات کا خلاف ہونا اس کے کذب کا بدرجہ اولیٰ تجربہ ہو گا۔ پھر مفاسد کثیرہ اس پر مرتب ہوتے ہیں‘ اعتقاد قبیح اور شرک صریح اور ضعف توکل علی اللہ وغیر ذالک۔ (بیان القرآن صفحہ ۱۳۰ سورئہ صافات) ماہ ذی قعدہ کو منحوس سمجھنا سخت غلطی ہے اس جگہ ایک بات قابل تنبیہ یہ ہے کہ عام لوگ ماہ ذی قعدہ کو منحوس سمجھتے ہیں یہ بڑی سخت بات ہے اور باطل عقیدہ ہے دیکھئے آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے چار عمرے کئے ہیں وہ سب ذی قعدہ میں تھے سوائے ایک کے جو حج وداع کے ساتھ تھا کہ وہ ذی الحجہ میں واقع ہوا تھا۔ (متفق علیہ) دیکھئے اس سے کتنی برکت ثابت ہوتی ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے اس ماہ میں تین عمرے کئے ہیں نیز ماہ ذی قعدہ حج کے مہینوں میں سے ہے۔ (جو بڑی رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ ہے) (احکام حج ملحقہ سنت ابراہیم صفحہ ۴۸۳) ذی قعدہ محرم اور صفر کے مہینہ میں شادی جاہل عورتیں ذی قعدہ کو خالی کا چاند کہتی ہیں اور اس میں شادی کرنے کو منحوس سمجھتی ہیں یہ اعتقاد بھی گناہ ہے اس سے توبہ کرنی چاہئے اسی طرح بعض جگہ تیرہ تاریخ صفر کے مہینے کو نا مبارک سمجھتی ہیں۔ یہ سارے اعتقاد شرع کے خلاف اور گناہ ہیں ان سے توبہ کرنی چاہئے۔ (بہشتی زیور صفحہ ۵۹ حصہ ۶) محرم کے مہینہ میں شادی بیاہ محرم کا مہینہ مصیبت کا زمانہ مشہور ہے۔ جس کا سبب حضرت سیدنا حسین رضی اللہ عنہ کی شہادت کا واقعہ ہے جو درحقیقت ایک حادثہ جانکاہ ہے مگر جہالت کے سبب ہم لوگوں نے اس میں حدود سے تجاوز کر لیا ہے۔ جس کا اثر یہ ہوا کہ لوگوں نے اس زمانہ میں نکاح و شادی کو ناگوار اور مکروہ سمجھ لیا۔ چنانچہ ہمارے ایک عزیز کی شادی ذی الحجہ کی تیس تاریخ کو قرار پائی تھی۔ جس میں محرم کی چاند رات کا ہونا تو یقینی تھا اور یہ بھی احتمال تھا کہ شاید کسی جگہ آج ہی محرم کی پہلی ہو تو لڑکی کے ولی کو یہ بات بہت ہی ناگوار ہوئی کہ شادی کی تاریخ کے لئے بھلا یہی دن رہ گیا تھا مگر انہوں نے اتنا کرم کیا کہ شادی میں اگرچہ وہ خود شریک نہیں ہوئے لیکن نکاح کی اجازت دے دی اور اپنی طرف سے اپنے ماموںکو بھیج دیا ہم نے کہا کہ اس خیال کو توڑنا چاہئے اسی دن نکاح کیا مگر کئی سال تک عورتوں کو خیال رہا یہ دیکھئے کوئی ناگوار بات نہ پیش آئے۔ اگر لڑکی کا ذرا بھی کان گرم ہوا تو اس کے ولی یہی کہیں گے کہ اس تاریخ میں نکاح ہونے کی نحوست ہے۔ مگر الحمد للہ کوئی ناگوار بات پیش نہیں آئی اور دونوں میاں بیوی خوش و خرم ہیں۔ صاحب اولاد بھی ہیں۔ حق تعالیٰ نے کھلی آنکھوں دکھلا دیا کہ عوام کا ان زمانوں کے متعلق یہ خیال بالکل غلط ہے۔ نصوص میں جا بجا اس کی صریح ہے کہ نحوست و سعد کا سبب زمانہ وغیرہ نہیں۔ نہ کوئی دن منحوس ہے نہ کوئی مہینہ نہ کسی مکان میں نحوست ہے نہ کسی انسان میں بلکہ اصل نحوست معصیت اور گناہ کے اعمال میں ہے۔ (حقیقۃ الصبر ملحقہ فضائل صبر و شکر‘ التبلیغ